آنچہ دادست ہر نبی راجام
داد آنجام رامر ابتمام
انبیاء گرچہ بودہ اندبسے
من بعرفان نہ کمترم زکسے
دیکھو (نزول المسیح ص۹۹، خزائن ج۱۸ ص۴۷۷ مصنفہ مرزا قادیانی) یاتی قمر الانبیاء
(اربعین نمبر۲ ص۳۶، خزائن ج۱۷ ص۳۸۵)
مرزا قادیانی کے چند عقائد اور ان کے جوابات
پہلا عقیدہ خداوند کریم کی تمثیلی زیارت کا
چنانچہ مرزا قادیانی اپنی کتاب (حقیقت الوحی ص۲۵۵، خزائن ج۲۲ ص۲۶۷) پر لکھتے ہیں۔’’ایک دفعہ تمثیلی طور پر مجھے خدا تعالیٰ کی زیارت ہوئی اور میں نے اپنے ہاتھ سے کئی پیشین گوئیاں لکھیں جن کا یہ مطلب تھا کہ ایسے ایسے واقعات ہونے چاہیں تب میں نے وہ کاغذ دستخط کرانے کے لئے خدا کے سامنے پیش کیا اور اللہ تعالیٰ نے بغیر کسی تامل کے سرخی کی قلم سے اس پر دستخط کئے اور دستخط کرنے کے وقت قلم چھڑکا جیسا کہ جب قلم پر زیادہ سیاہی آجاتی ہے تو اسی طرح پرجھاڑ دیتے ہیں اور دستخط کردئیے اور میرے پر اس وقت نہایت رقت کا عالم تھا اس خیال سے کہ کس قدر خدا تعالیٰ کا میرے پر فضل وکرم ہے کہ جو کچھ میں نے چاہا بلا توقف اس پر اللہ تعالیٰ نے دستخط کردئیے اور اسی وقت میری آنکھ کھل گئی۔‘‘ دوسرا عقیدہ مرزا قادیانی لکھتے ہیں کہ: ’’حضرت عیسیٰ فوت ہوگئے ہیں اور آنے والا مسیح میں ہوں۔‘‘ (ازالہ اوہام ۵۶۱ ،۵۶۲، خزائن ج۳ ص۴۰۲) تیسرا اعتقاد خداوند کریم بندوں سے خریدوفروخت کرتا ہے ۔ چنانچہ مرزا قادیانی لکھتے ہیں: انی بایعتک بایعنی ربی میں نے تجھے ایک خریدوفروخت کی ہے یعنی ایک چیز میری تھی جس کا تو مالک بنایا گیا اور ایک چیز تیری تھی جس کا میں مالک بن گیا تو بھی اس خریدوفروخت کا اقرار کر اور کہہ دے کہ خدا نے مجھ سے خریدوفروخت کی۔ (تذکرہ ص۴۲۱، طبع سوم، دافع البلاء ص۸، خزائن ج۱۸ ص۲۲۷) چوتھا اعتقاد سب غلطی کرتے ہیں۔ اصل عبارت مرزا قادیانی لکھتے ہیں تاکہ کسی قادیانی کو چوں چرا کی گنجائش نہ رہے۔
’’اجتہادی غلطی سب نبیوں سے ہوا کرتی ہے۔ اور اس میں سب ہمارے شریک ہیں۔ (ملفوظات ج۲ ص۲۲۴) پانچواں عقیدہ حضرت مسیح علیہ السلام یوسف نجار کے بیٹے تھے۔ (دیکھو ازالہ