’’حضرت علیؓ یا دیگر اہل بیت کامل طور پر آنحضرت کے علوم اور معارف کے وارث ہوتے اور ضرورت زمانہ متقاضی ہونا تو ضرور وہ بھی نبوت کا درجہ پاتے۔ ‘‘
(اخبار الفضل قادیان ج۳ ص۱۰۷، ۱۸؍اپریل ۱۹۱۶ئ)
’’بے شک جسمانی طور پر فاطمۃ الزاہراؓ اور حضرت علیؓ سے ایک نسل چلی لیکن کامل واکمل روحانی وجسمانی فرزند سب سے بڑا فرخندہ گوہر علیؓ اور حضرت فاطمۃ الزہراہؓ کے روحانی کمالات کا اتم اور اکمل طور پر وارث ایک ہی ہوا اور وہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام (مرزا) ہیں۔ ‘‘
(اخبارالفضل قادیان ج۳۸ نمبر۱۲۳ مورخہ۳۰؍مئی ۱۹۴۰ئ)
حضرت امام حسینؓ پر فضیلت کی جسارت
’’میرے گریبان میں سو حسین ہیں۔ سو حسین کی قربانی کے برابر میری ہر گھڑی کی قربانی ہے۔ ‘‘ (نزول المسیح ص۹۹، خزائن ج۱۸، ص۴۷۷)
’’اے قوم شیعہ اس پر اصرار مت کرو کہ حسین تمہارا منجی (نجات دینے والا) ہے کیوں کہ میں سچ سچ کہتا ہوں کہ آج تم میں ایک (مرزا) ہے کہ اس حسین سے بڑھ کر ہے۔‘‘
(دافع البلاء ص۱۳، خزائن ج۱۸ ص۲۳۳)
’’بخدا اسے (یعنی حضرت حسینؓ) کو مجھ سے کچھ زیادت نہیں۔ ‘‘
(اعجاز احمدی ص۸۱، خزائن ج۱۹ ص۱۹۳)
’’کیا یہ سچ نہیں ہے کہ قرآن اور احادیث اور تمام نبیوں کی شہادت سے مسیح موعود (مرزا) حسین سے افضل ہے۔ ‘‘ (نزول المسیح ص۴۹، خزائن ج۱۸، ص۴۲۷ مرزا قادیانی)
’’کیا تو اس حسینؓ کو تمام دنیا سے زیادہ پرہیزگار سمجھتا ہے اور یہ تو بتائو کہ اس سے دینی فائدہ کیا پہنچا؟‘‘ (اعجاز احمدی ص۶۷، خزائن ج۱۹ ص۱۸۰)
’’تم نے اس کشتہ (حسینؓ) سے نجات چاہی جو نو امیدی سے مر گیا۔‘‘
(اعجاز احمدی ص۸۱، خزائن ج۱۹ ص۱۹۳)
تمام مسلمانوں کو گالیاں
’’دشمن ہمارے بیابانوں کے خنزیر ہوگئے اور ان کی عورتیں کتیوں سے بڑھ گئی ہیں۔‘‘
(نجم الہدیٰ ص۵۳، خزائن ج۱۴ ص۵۳)
’’یہ جھوٹے ہیں اور کتوں کی طرح جھوٹ کا مردار کھا رہے ہیں۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۲۵، خزائن ج۱۱ ص۳۰۹)