مزید وضاحت کے لئے کچھ عبارت البشریٰ سے نقل کئے دیتے ہیں۔ جو عبارت مذکور سے پہلے ہے: ’’ہم ایک نیا نظام اور نیا آسمان اور نئی زمین چاہتے ہیں تو میں نے پہلے تو آسمان اور زمین کو اجمالی صورت میں پیدا کیا جس میں کوئی ترتیب اور تفریق نہ تھی پھر میں نے منشاء حق کے موافق اس کی ترتیب وتفریق کی اور دیکھتا تھا کہ میں اس کی خلق پر قادر ہوں پھر میں نے آسمان دنیا کو پیدا کیا اور کہا انا زینا السماء الدنیا بمصابیح۔ پھر میں نے کہا ہم انسان کو مٹی کے خلاصہ سے پیدا کریں گے پھر میری حالت کشف سے الہام کی طرف منتقل ہوگئی اور میری زبان پر جاری ہوا: اردت ان استخلف خلقت آدم انا خلقنا الانسان فی احسن تقویم۔
(آئینہ کمالات اسلام ص۵۶۵، خزائن ج۵ ص۵۶۵)
بوجہ خوف طوالت اسی قدر حالات پر اکتفا کرکے چند الہامات بطور بشتے نمونہ از خروار پیش خدمت کئے جاتے ہیں۔
مرزا قادیانی کے الہامات
یوں تو مرزا قادیانی کو نہ معلوم کس تعداد پر الہام ہوا کرتے تھے جن سے ان کی کتابیں پر ہیں ہم یہاں ان الہامات کو جو انہوں نے دوسروں کے مقابل اپنی نبوت کے ثبوت میں پیش کئے ہیں بیان کرتے ہیں۔
حضرات! ہمارا دعویٰ ہے اور دلائل نقلی اور عقلی اس پر شاہد عدل ہیں کہ نبی کی عموماً تمام پیشین گوئیاں خصوصاً وہ پیش گوئی جو مقابلانہ اپنی نبوت کے ثبوت میں پیش کرے ان کا بے کم وکاست وقوع ضروری ولابدی ہے۔ اگروہ پیش گوئی بعینہ واقع نہ ہو تو اس کا مدعی جھوٹا اور اس کے تمام دعوے غلط۔ ہمارے اس دعویٰ پر انبیاء علیہم السلام کے واقعات اور متحدیانہ دعوے کامل روشنی ڈالتے ہیں مگر چونکہ تمام اہل اسلام کے نزدیک یہ اصول مسلم ہے۔ لہٰذا اس کی زیادہ توضیح اور اثبات کی ضرورت نہیں۔ ہاں سرگرم مدعیان اسلام کو اگر کوئی شبہ ہو تو ان کے اطمینان کے واسطے ان کے مسیح موعود (توضیح المرام ص۱، خزائن ج۳ ص۵۱) یا یوں کہا جائے کہ ان کے نبی (حقیقت الوحی ص۳۹۱، خزائن ج۲۲ ص۴۰۶) کی عبارت نقل کئے دیتے ہیں۔ ’’ہمارا صدق یا کذب جانچنے کے لئے ہماری پیشین گوئی سے بڑھ کر کوئی محک امتحان نہیں ہوسکتا۔‘‘ (آئینہ کمالات ص۲۸۸، خزائن ج۵ ص ایضاً)
بس جب انہیں بھی یہ مسلم ہے تو پیشین گوئیوں کے الفاظ اور دعوے اور ان کا وقوع دیکھ لینا چاہئے۔ یہی ہمارا اور مرزائی صاحبان کا فیصلہ ہے۔