قادر تھا کہ بلاتکلف نظم ونثر کہہ سکتا تھا اس نے اپنا قرآن بھی بنالیا تھا۔ بطور نمونہ چند کلمات پیش کرتا ہوں: ’’والنجم السیار والفلک الدوار واللیل والنہار۔ ان الکافر لفی اخطارامض علی سنتک واقف اثر من قبلک من المرسلین فان اﷲ قامع بک زیغ من الحد فی دینہ وضلّ عن سبیلہ‘‘ قبیلہ بنی کلب وغیرہ اس کے تابع ہوئے تھے مگر بالآخر توبہ تائب ہوا نہایت شیردل تھا۔ چونکہ اس نے ایک شخص کی بہن کی اپنے اشعار میں مذمت کی تھی جس پر وہ مشتعل ہوا اور اس کو قتل کردیا ۳۵۴ھ میں قتل کیا گیا تھا۔
۲۰…حارث کذاب
ایک بصری شخص نے اس کا کلام سنا اور فریفتہ ہوکر اس پر ایمان لایا اس کی ساری خصوصیات معلوم کرکے مقربین بارگاہ حارث بن گیا پھر اس نے کذاب کو بیت المقدس سے گرفتار کرکے عبدالمالک کے پاس لایا اس نے ملعون کو سولی چڑھانے کا حکم دیا اور نیزہ مار کر ہلاک کردیا۔ (تلبیس ابلیس ص۴۴۳، ۴۴۴)
۲۱…مرزا غلام احمد قادیانی(لعنۃ اﷲ علیہم اجمعین)
یہ مردود ۱۸۳۹ء یا ۱۸۴۰ء کو قادیان ضلع گورداسپور میں پیدا ہوا تھا اور ۱۹۰۸ء ماہ مئی میں نہایت بڑے برے طریقے سے مردار ہوا، اس کے باپ کا نام غلام مرتضیٰ اور دادا کا نام عطاء محمد اور پردادا کا نام گل محمد تھا جب یہ مردود واصل بجہنم ہوا تو اس کے منتسبین کے دو گروہ ہو گئے۔ ایک اس کو مجدد مانتا ہے اور دوسرا گروہ اس کو نبی مانتا ہے گروہ اول کی قیادت اس وقت محمد علی ایم اے کے پاس ہے اور ان کا ہیڈ کوارٹر لاہور ہے اور گروہ ثانی کی قیادت اس وقت مرزا بشیر الدین پسر مرزا کے پاس ہے اور ان کا ہیڈ کوارٹر قادیان ہے اور یہ دونوں گروہ مع اپنے نبی کے کافر اور مرتد اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں اور عجیب لطف تو یہ ہے کہ یہ دونوں گروہ آپس میں بھی ایک دوسرے کو کافر سمجھتے ہیں۔ اس کی وجہ مرزے کی من گھڑت باتیں ہیں کبھی کیا بکا اور کبھی کیا بکا۔
دعاوی کفریہ اور اقوال مغلظہ مرزا غلام احمد قادیانی (لعنۃ اﷲ علیہ)
مرزا کا خدا سے مرتبہ زائد (انجام آتھم ص۵۲، خزائن ج۱۱ ص۵۲) مرزا قادیانی پر وحی آتی ہے: ’’یا احمد یتم اسمک ولا یتم اسمی‘‘ اے مرزا قادیانی تیرا نام پورا ہوجائے گا اور میرا نام ناقص رہے گا۔