تیسرا عذر
مرزا قادیانی نے اپنے ۱۵؍اپریل والے اشتہار میں یہ بھی تو لکھا ہے کہ یہ دعا کسی الہام یا وحی کی بناء پر پیشین گوئی نہیں ہے۔ تو اس کی حیثیت ایک درخواست یا استغاثہ کی رہ جاتی ہے اور مولوی ثناء اﷲ صاحب کو بھی تسلیم ہے کہ مرزا قادیانی نے اس دعا کو بطور الہام کے شائع نہیں کیا ہے؟ (دیکھو اخبار اہلحدیث ۲۶؍اپریل ۱۹۰۷ئ)
جواب:۱… مولانا ثناء اﷲ صاحب کا دعائے مذکور کو غیر الہامی لکھ دینا اشتہار مذکورہ کے فقرہ مرقومہ پر ہی مبنی تھا۔ اس لئے کہ مولاناصاحب کا مضمون جو ۲۶؍اپریل کے اہلحدیث میں شائع ہوا یقینا ۱۹،۲۰؍اپریل کو لکھا گیا جیسا کہ اخبار شائع کرنے والوں پر پوشیدہ نہیں ہے اور اس وقت تک ۲۵؍اپریل کا اخبار بدر ان کو نہیں ملا تھا اور نہ مل سکتا تھا جس سے ان کو معلوم ہوجاتا کہ دعا الہامی اور خدا کے وعدہ کے مطابق قبول شدہ ہے کما مرّ۔
۲… ہوسکتا ہے کہ مولانا امرتسری نے اپنی مسلمات کی بناء پر دعا کے الہامی ہونے سے انکار کیا ہو۔ لیکن مرزائیوں کی مسلّمات اور مرزا قادیانی کی نصوح صریحہ سے تو دعا کا الہامی ہونا ثابت ہے۔
۳… ہوسکتا ہے کہ خود مرزا قادیانی کو بھی اشتہار کا مضمون لکھتے ہوئے تحریک الٰہی کا علم نہ ہوا ہو اور عدم علم سے عدم شئے لازم نہیں آتی۔ جب مرزا قادیانی کو اس دعا کی بابت الہام مل گیا۔ اجیب دعوۃ الداع (بدر ۲۵؍اپریل ۱۹۰۷ئ) تو انہوں نے فوراً اس الہام کو شائع کردیا۔
ازالہ شبہ
اس پر یہ شبہ نہ کیا جائے کہ اس سے لازم آیا کہ حکم کی تعمیل پہلے ہو اور حکم پیچھے ملے۔‘‘ اس لئے کہ سلسلہ رسالت ونبوت میں ایسی کوئی نظیر موجود نہیں ہے کہ کسی نبی یا مامور نے کس معاملہ الٰہیہ میں از خود ایسی کوئی تحدی اور فیصلہ کی صورت شائع کی ہو جس کی تحریک خدا کی جانب سے نہ ہو۔ قرآن حکیم میں ہے: ’’ماکان رسول ان یاتی بآیۃ الا باذن اﷲ (الرعد:۳۸)‘‘ یعنی یہ نہیں ہوسکتا کہ کوئی رسول بغیر تحریک الٰہی کے کوئی بات پیش کرے۔ ’’ان اتبع الا ما یوحیٰ الی (یونس:۱۵)‘‘ یعنی میں وہی کرتا ہوں جس کی مجھے وحی آتی ہے۔ ’’وما ینطق عن الہویٰ ان ہو الاویٰ یوحیٰ (النجم:۳،۴)‘‘ یعنی رسول اپنی خواہش سے بلا وحی کے نہیں بولتا۔ یہ پچھلی آیت مرزا قادیانی کو بھی پہلے ہوچکی تھی (دیکھو اربعین نمبر۲ ص۳۶، خزائن ج۱۷ ص۳۸۵۔ واربعین نمبر۳ ص۳۶ سطر ۳،خزائن ج۱۷ ص۴۲۶) علاوہ ازیں خود مرزا قادیانی نے ن(زول المسیح ص۵۶، خزائن ج۱۸ ص۴۳۴) پر لکھا ہے کہ: ’’میں کوئی عبارت لکھتا ہوں تو میں محسوس کرتا ہوں کہ کوئی اندر سے مجھے