۲۱… قادیانی بینک کا دیوالہ… مرزائی رنگ میں بھنگ: حضرت مولانا عبدالقیوم میرٹھی نے یہ رسالہ تحریر کیا۔ مولانا سید مرتضیٰ حسن چاند پوریؒ کا رسالہ ’’اشد العذاب علیٰ مسیلمہ الغنجاب‘‘ مرزاقادیانی سمیت پوری قادیانی برادری کے لئے اشد العذاب ثابت ہوا۔ محمد صدیق قادیانی میرٹھی محاسب قادیانی جماعت میرٹھ اور دوسرے عزیز احمد سیکرٹری تبلیغ قادیانی جماعت پنڈی نے زور آزمائی کی۔ اوّل الذکر نے ایک ٹریکٹ شائع کیا۔ ثانی الذکر نے سیف الجبار نامی ایک پمفلٹ۔ دونوں کا جواب یہ رسالہ ہے۔ ’’قادیانی بینک کا دیوالہ… مرزائی رنگ میں بھنگ‘‘ مرزا اور مرزائیوں کے کذاب ہونے کی بے شمار اقراری شہادتیں، ان سرخیوں پر مشتمل یہ رسالہ بڑے سائز کے آٹھ صفحات پر شائع ہوا۔ تاریخ اشاعت نہ مل سکی۔
۱/۲۲… ایک جھوٹی پیش گوئی پر مرزائیوں کا شور وغل: لاہور حامی ٔ اسلام ایک انجمن تھی جس کے سیکرٹری ملا محمد بخش تھے۔ ملا محمد بخش صاحب کے صاحبزادے تاج الدین احمد تاج تھے جو اخبار ہنٹر کے ایڈیٹر بھی رہے۔ انہوں نے یہ رسالہ لکھا کہ مرزاقادیانی نے زلزلہ کی خبر دی تھی وہ جھوٹی نکلی۔ مرزا نے ایک نظم لکھی جس میں ایک شعر تھا ؎
زار بھی ہوگا تو ہوگا اس گھڑی باحال زار
یہ نظم ایک زلزلہ کے متعلق تھی، جو نہ آیا۔ مرزاقادیانی ذلیل ہوا۔ مرزاقادیانی کے مرنے کے بعد روس میں انقلاب آیا۔ زار روس سبکدوش ہوا۔ لاہوری گروپ کے چیف مہنت محمد علی ایم۔اے نے اس پوری نظم زلزلہ سے فقط ایک مصرعہ ’’زار بھی ہوگا اس گھڑی باحال زار‘‘ کو لے کر مرزا کی پیش گوئی پر پمفلٹ چھاپ دیا۔ تاج الدین احمد نے اس رسالہ میں لاہوری چیف گرو محمد علی ایم۔اے کے ڈھول کا پول کھولا ہے۔ (افسوس کہ اس رسالہ کا ص۵،۶،۷،۸ گم تھے نہ مل سکے)
۲/۲۳… قادیان میں قہری نشان: یہ رسالہ بھی تاج الدین احمد تاج کا مرتب کردہ ہے۔ یاد رہے کہ تاج صاحب کا پہلا رسالہ ’’ایک جھوٹی پیش گوئی پر مرزائیوں کا شور وغل‘‘ پڑھ کر لاہوری لاٹ پادریمحمد علی ایم۔اے تو دم بخود ہوگیا۔ البتہ قادیانی گرو مرزامحمود نے اس رسالہ کے خلاف ’’قہری نشان‘‘ نامی رسالہ لکھا۔ جس کا جواب ’’قادیان میں قہری نشان‘‘ کے نام سے تاج الدین احمد تاج نے دیا۔ اس رسالہ کو پڑھ کر آپ محسوس کریں گے کہ مرزامحمود ملعون کے رسالہ کے کیسے