والا پہلا زلزلہ سنیٹاگو ملک چلی میں نہ آیا۔ پھر کنگسٹن انڈین آر چی پیلیگو (جہاں جزیرہ کالو بمعہ ۵۰۰ آدمی کے غرق ہوا) والپاریزو۔ سان فرانسکو، مسینا، ڈی کیلیبرا اور پھر ایران نے یکے بعد دیگرے اس قیامت کو نہیں دیکھا کہ جس کی لفظی تصویر ربانی ملہم نے الفاظ بالا میں کھینچ دی تھی۔ ان میں سے آخری تین زلزلے تو لفظاً لفظاً اور حرفاً حرفاً پیش گوئی بالا کو پورا کرنے والے ثابت ہوئے۔ (غلط سراسر جھوٹ۔ تاج) نہ یورپ امن میں رہا نہ ایشیا محفوظ رہا نہ وہ جرائر والے بچ سکے جو ۱۹؍ سو برس سے مصنوعی خدا کی پرستش کررہے تھے۔ دو لاکھ انسان صبح اٹھتے ہمیشہ کے لئے خواب عدم میں چلے گئے دنیا نے وہ تباہی دیکھ لی کہ جب سے انسان پیدا ہوا۔ ایسی تباہی نہ آئی تھی۔ (یہ بھی جھوٹ ہے۔ تاج) قصبوں کے قصبے اور گائوں کے گائوں ویران ہوگئے۔ آباد معمورے گورستاں بن گئے۔ شہر گرتے نظر آئے اور آبادیاں ویران ہوگئیں۔ موت کی کثرت سے خون کی نہریں چلیں اور چرند پرند بھی موت سے نہ بچ سکے۔‘‘ (چلو چھٹی ہوئی۔ ۱۵؍اپریل ۱۹۰۵ئ) والی مرزا قادیانی کی منظوم پیش گوئی پوری ہوگئی۔ اب مرزائیوں کا اسے موجودہ جنگ اور زارو روس کی معزولی پر چسپاں کرنا محض دھوکہ اور فریب ہے۔ مگر ہم تو خواجہ صاحب کی تسلیم کردہ پیش گوئی کو بھی صریحاً غلط سمجھتے ہیں۔ تاج)
کیوں جی جناب صاحبزادہ صاحب جس پیش گوئی میں جناب مرزا قادیانی نے یورپ کو مخاطب کرکے ڈرایا تھا وہ تو بقول خواجہ صاحب پوری ہوچکی۔ اب اس کو موجودہ جنگ پر چسپاں کرنا دیانتداری کا خون کرنا نہیں تو اور کیا ہے؟
اچھا اب ہم آپ کو یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ اس مندرجہ بالا عبارت والی جھوٹی پیش گوئی کا بزعم خود پورا ہونا جناب مرزا قادیانی کس طرح تسلیم کرچکے ہیں۔ چنانچہ اکتوبر ۱۹۰۶ء کے ریویو آف ریلنجز میں یہ پیش گوئی درج کرانے کے بعد مئی ۱۹۰۷ء میں حقیقت الوحی (مرزا قادیانی کی کتاب) کے ص۲۵۵ پر ۱۰۷ ویں نشان کے ذیل میں لکھتے ہیں۔
’’کئی مرتبہ زلزلوں سے پہلے اخباروں میں میری طرف سے شائع ہوچکا ہے کہ دنیا میں بڑے بڑے زلزلے آئیں گے۔ (سبحان اللہ مرزا قادیانی کیا عجوبہ بات بیان کررہے ہیں۔ تاج) یہاں تک کہ زمین زیر وزبر ہوجائے گی۔ پس وہ زلزلے جو سان فرانسسکو اور فارموسا وغیرہ میں میری پیش گوئی کے مطابق آئے (غلط، ت) وہ تو سب کو معلوم ہیں۔ لیکن حال میں ۱۶؍اگست ۱۹۰۶ء تو جو جنوبی حصہ امریکہ یعنی چلی کے صوبہ میں ایک سخت زلزلہ آیا وہ پہلے زلزلوں سے کم نہ تھا۔