خبر دی ہے…… اے یورپ تو بھی امن میں نہیں اور اے ایشیا تو بھی محفوظ نہیں اور اے جزائر کے رہنے والوں کوئی مصنوعی خدا تمہاری مدد نہیں کرسکتا۔ میں نے کوشش کی کہ خدا کی امان کے نیجے سب کو جمع کروں پر ضرور تھا کہ تقدیر کے نوشتے پورے ہوتے۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۵۵،۵۶) پس اے عقلمندو اور دانائو غور کرو کہ یہ پیش گوئی بھی کیسی صاف اور روشن ہے۔‘‘
دیکھئے جناب صاحبزادہ صاحب! اس موقع پر بھی آپ نے حقیقت الوحی کا غلط حوالہ دیا ہے۔ افسوس ہے کہ آپ تشحیذ الاذہان میں تو مندرجہ بالا عبارت ص۵۵،۵۶ پر بتاتے ہیں اور ۱۲ مئی ۱۹۱۷ء کے ٹریکٹ میں صفحہ ۱۵۷ پر۔ حالانکہ نہ تو صفحہ ۵۵،۵۶ پر یہ عبارت درج ہے اور نہ ہی ص۱۵۷ پر مگر پھر بھی ہم اسے ایک انسانی سہو سمجھیں گے۔ مگر جناب صاحبزادہ صاحب ’’اﷲ‘‘ ہماری تلاش کی تو داد دیجئے کہ ہم نے کیسی پتے کی بتائی ہے۔
ناظرین! ﷲ انصاف کیجئے کہ اس مندرجہ بالا پیش گوئی کو مرزا قادیانی ۱۶؍اگست ۱۹۰۶ء کو بزعم خود پورا ہونا تسلیم کرتے ہیں اور خواجہ کمال الدین صاحب ۱۳؍ دسمبر ۱۹۰۶ء میں اور صاحبزادہ مرزا محمود احمد ۲۸؍دسمبر ۱۹۰۸ء کو۔ (گو تمام مسلمان اسے غلط سمجھتے ہیں)
سخت افسوس کی بات ہے کہ جس جھوٹی پیش گوئی کا پورا ہوجانا خود مرزا قادیانی اور خواجہ کمال الدین اور بذات خود آپ بھی تسلیم کرچکے ہیں تو پھر دوبارہ اسی پیش گوئی کے الفاظ کو موجودہ جنگ پر چسپاں کرنا کہاں کی عقلمندی ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ جناب مرزا قادیانی کی الہامی مشین بھی ربڑ کی بنی ہوئی تھی اور جس قدر اس میں الہام اور پیش گوئیاں ڈھل کر نکلتی تھیں وہ بھی ربڑ کی ہوتی تھیں اور اپنے اندر کچھ ایسی اعجازی خصوصیات رکھتی تھیں کہ مشرق سے مغرب تک انہیں لمبا کر لو اور شمال سے جنوب تک انہیں چوڑا کرلو مگر وہ نہیں ٹوٹ سکتیں۔
افسوس ہے کہ جس پیش گوئی کو ۹ سال قبل مرزائی فرقہ بزعم خود پورا ہونا تسلیم کرچکا ہے اب پھر اسی پیش گوئی کی عبارت کو ناحق موجودہ جنگ پر چسپاں کرنا سراسر مکر اور فریب ہے۔ عام مسلمان قادیانیوں کی ان ابلہ قریبیوں کو ہرگز نہیں سمجھتے۔
مرزا قادیانی کے الہامات پر تاریخی نظر
مرزا قادیانی اپنے اشتہار بعنوان ’’النداء من وحی السمائ‘‘ (مطبوعہ ۲۱؍اپریل ۱۹۰۵ئ، مجموعہ