حوالہ جات تو مرزا قادیانی کی پیش گوئی کو غلط ثابت کررہے ہیں۔
جناب صاحبزادہ صاحب لفظ زلزلہ کے غلط تاویلی معنے کرتے ہوئے اور لفظ زلزلہ کو جنگ پر چسپاں کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ : ’’اب رہا یہ اعتراض کہ حضرت مسیح موعود نے لکھا ہے کہ وہ زلزلہ اس ملک میں (ہی) آئے گا اور آپ کی زندگی میں آئے گا‘‘ یہ دونوں اعتراض قلت تدبر کا نتیجہ ہیں۔ پہلے اعتراض کا تو یہ جواب ہے کہ حضرت مسیح موعود نے یہ نہیں لکھا کہ وہ زلزلہ دوسرے ممالک میں نہیں آئے گا۔ چنانچہ آپ فرماتے ہیں کہ ’’اے یورپ تو بھی امن میں نہیں اور اے ایشیا تو بھی محفوظ نہیں اور اے جزائر کے رہنے والو کوئی مصنوعی خدا تمہاری مدد نہیں کرسکتا۔ میں شہروں کو گرتے ہوئے دیکھتا ہوں اور آبادیوں کو ویران پاتا ہوں۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۵)
جناب صاحبزادے صاحب کیا آپ واقعی یہ مندرجہ بالاحوالہ حقیقت الوحی کے ص۱۵۷ پر دکھا سکتے ہیں؟ میں کہتا ہوں کہ آپ قیامت تک حقیقت الوحی ص کے ص۱۵۷ پر یہ حوالہ نہیں دکھا سکتے تو کیا اس موقع پر ہم آپ کے وہی الفاظ لوٹا دیں کہ آپ نے دیانتداری سے کام نہیں لیا۔ مگر نہیں ہم ایسا نہیں لکھیں گے بلکہ اسے ایک انسانی سہو پر محمول کریں گے۔ کیونکہ جب ہم نے تمام حقیقت الوحی چھان مارا تو یہ (حوالہ ص۲۵۷، خزائن ج۲۲ ص۲۶۹) پر نکلا۔ گو بعض ناواقف لوگ اس سے بھی یہی نتیجہ نکالیں گے کہ جناب صاحبزادہ صاحب نے عمداً ایسا غلط حوالہ دیا ہے مگر جس شخص کو سلسلہ تصنیف وتالیف سے واسطہ رہتا ہے۔ وہ ایسی غلطیوں کو ایک معمولی بات سمجھتا ہے۔ ہاں البتہ ہم یہ کہے بغیر نہیں رہ سکتے کہ جناب صاحبزادہ نے اس مندرجہ بالا عبارت کو موجودہ جنگ پر چسپاں کرتے ہوئے دیانتداری سے کام نہیں لیا کیونکہ دیکھنا یہ ہے کہ جناب مرزا قادیانی کی مندرجہ بالا عبارت جس میں انہوں نے یورپ کو مخاطب کرکے ڈرایا ہے کس موقع پر لکھی گئی ہے۔ سو صحیفہ آصفیہ مصنفہ خواجہ کمال الدین صاحب کے ص۵۳ پر یہ صاف لکھا ہے کہ یہ عبارت اکتوبر ۱۹۰۵ء کے ریویو آف ریلیجنز میں اشاعت پاچکی تھی۔ اس پیشین گوئی کی تمام عبارت لکھ کر اس جھوٹی پیش گوئی کا بزعم خود پورا ہونا اس طرح خواجہ صاحب تسلیم کرچکے ہیں۔
’’اللہ! اللہ یہ کیسے مقتدر اور منذر الفاظ ہیں ۔ کیا ربانی نذیروں کے سوا کسی اور کے کلام میں اس کی نظیر ہے؟ … کیا یہ مجنون کی بڑ تھی (اس میں کیا شک ہے۔ تاج) یا کشفی نگاہ میں اسے سب کچھ دکھلایا گیا جو عنقریب ہونے والا تھا۔ کیونکہ اس نے کہا کہ وہ دن نزدیک ہے بلکہ دروازوں ہیں اور پھر کیا اسی طرح نہ ہوا؟ کیا ۱۳؍دسمبر۱۹۰۶ء میں ان الفاظ کو کو پورا کرنے والا