ہیں اور ان کے دلوں پر مرزائیوں کا جادو کچھ اثر نہیں ڈال سکتا۔ لیکن شافی جوا ب دینے سے وہ قاصر رہتے ہیں جس سے مرزائیوں کو شوخی ہوتی ہے۔ چونکہ ہم مرزا قادیانی کے محرم راز اور گھر کے بھیدی ہیں اور اس پیش گوئی کی اصلیت سے بھی ہمیں پوری واقفیت ہے۔ اس لئے عوام کی آگاہی کیلئے وضاحت کے ساتھ اصل حقیقت کا کشف اتضاع کرنا چاہتے ہیں۔ پہلے ہم وہ اشعار لکھ دیں جو مرزائی اخبارات نے لکھ کر حال کے محاربہ عظیم سے ان کو چسپاں کرنے کی کوشش کی ہے۔ پھر ہم بتائیں گے۔ کہ ان اشعار کے مصنف کی ان سے کیا مراد تھی؟ اور ان اشعار کا مفہورم کیا کچھ ہے۔
اک نشاں ہے آنے والا آج سے کچھ دن کے بعد
جس سے گردش کھائیں گے دیہات وشہر ومرغزار
آئے گا قہر خدائے خلق پر اک انقلاب
اک برہنہ سے نہ یہ ہوگا کہ تا باندھے ازار
یک بیک اک زلزلہ سے سخت جنبش کھائیں گے
کیا بشر اور کیا شجر اور کیا حجر اور کیا بہار
اک جھپک میں یہ زمیں ہوجائے گی زیر وزبر
نالیاں خون کی چلیں گی جیسے آب رودبار
رات جو رکھتے تھے پوشاکیں برنگ یاسمن
صبح کر دے گی انہیں مثل درختاں چنار
ہوش اڑ جائیں گے انسان کے پرندوں کے حواس
بھولیں گے نغموں کا اپنے سب کبوتر اور ہزار
خون سے مردوں کے کوہستاں کے آب رواں
سرخ ہوجائیں گے جیسے ہو شراب انجبار
مضمحل ہوجائیں گے اس خوف سے سب جن وانس
زار بھی ہوگا تو ہوگا اس گھڑی باحال زار
اک نمونہ قہر کا ہوگا وہ ربانی نشاں
آسمانی حملے کرے گا کھینچ کر اپنی کٹار
ہاں نہ کہ جلدی سے انکارے اسفینہ ناشناس
اس پر ہے میری سچائی کا سبھی دارومدار