وحی حق کی بات ہے ہو کر رہے گی بے خطا
کچھ دنوں کر صبر ہوکر متقی اور بردبار
(براہین ج۵ ص۱۲۰، خزائن ج۲۱ ص۱۵۲، ۱۵۱)
سو یہ اس وقت کا معاملہ ہے جب کانگڑہ میں ایک قیامت نما ہولناک زلزلہ ۴؍اپریل ۱۹۰۵ء کو ہوا۔ اس واقعہ سے تو مرزا قادیانی کچھ فائدہ نہ اٹھا سکے کیونکہ پہلے کوئی ایسی تک بندی نہ کی گئی تھی۔ البتہ آئندہ کسی موقع کی تلاش میں تھے کہ انہیں دنوں ایک انگریز نے یہ پیش گوئی کردی کہ ’’لغایت ۱۲؍مئی ۱۹۰۵ء پھر ایک غضبناک زلزلہ آنے والا ہے۔‘‘ یہ سنکر مرزا قادیانی نے بھی ایک اشتہار جاری کر دیا کہ جس میں ایک سخت زلزلہ آنے کی پیشین گوئی کر دی۔ مرزاقادیانی نے اس پیش گوئی کو یہاں تک اہمیت دی کہ خود باہر جنگلوں میں جھونپڑیاں بنا کر نکل گئے اور رہائشی مکان خالی کردئیے۔ مرزائی ہی نہیں بلکہ مرزا قادیانی خود بدولت بھی گھر کو چھوڑ کر ویرانہ جنگل میں اپنے اہل وعیال سمیت نکل کر ہو بیٹھے اور زلزلہ کی انتظار کرنے لگے۔ اﷲ تعالیٰ کو چونکہ ایسے جھوٹے ملہموں اور منجموں کی عزت منظور نہیں ہے اور نہ کوئی شخص دعوے علم الغیب میں سچا ہوسکتا ہے۔ اس لئے وہ نہ دن بالکل خیریت سے گزر گئے۔ کوئی معمولی زلزلہ بھی نہ آیا اور ۱۱،۱۲ مئی کی تاریخیں بھی گزر گئیں۔ ایک اور انگریز نے جو علم طبقات الارض میں مہارت رکھتا تھا پیش گوئی کردی کہ: ’’دو سو سال تک ایسا سخت زلزلہ ظہور میں نہ آئے گا۔‘‘
اس لئے مرزا قادیانی کو ایسے زلزلہ کی امید باقی نہ رہی اور پھر نا کام گھر کو واپس آگئے۔ ان واقعات کا ثبوت ۱۹۰۵ء کے اخبار الحکم میں موجود ہے۔ جنگل میں نکل جانے کی تصدیق میں دیکھو (مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۵۴۰ ،اخبار الحکم مطبوعہ ۱۱؍مئی ۱۹۰۵ء ص۹ کالم۳) اس میں مرزا قادیانی کی طرف سے ایک مضمون بعنوان، ’’ضروری گزارش قابل توجہ گورنمنٹ‘‘ درج ہے جس میں لکھا ہے۔’’جس آنے والے زلزلہ سے میں نے دوسروں کو ڈرایا اس سے پہلے میں آپ ڈرا اور اب تک قریباً ایک ماہ سے میرے خیمے باغ میں لگے ہوئے واپس قادیان نہیں گیا۔ میں معہ اہل وعیال اور اپنی تمام جماعت کے جنگل میں پڑا ہوں اور جنگل کی گرمی کو برداشت کررہا ہوں۔ ‘‘
اس مضمون کے لکھنے کی مرزا قادیانی کو اس لئے ضرورت پیش آئی کہ اس سے پہلے مسٹر ڈوئی صاحب ڈپٹی کمشنر گورداسپور کی طرف سے ان کو ایسی منذر پیش گوئیوں کی نسبت ممانعت ہوچکی تھی اور اس پیش گوئی کی نسبت بھی حکام کی طرف سے نوٹس لئے جانے کا ان کو کھٹکا تھا۔ بہرحال سالم ایک ماہ جنگل کی خاک چھاننے اور جیٹھ ہاڑ کی دھوپ کی گرمی برداشت کرنے کے