سے وہ حضرت ابو ہریرہؓ سے وہ حضور اکرمﷺ سے روایت فرماتے ہیں کہ حضور نے آیت: ’’واذ اخذ اﷲ میثاق النّبیین لما اتیتکم من کتاب وحکمۃ ثم جاء کم رسول الخ (آل عمران:۸۱)‘‘ کی تفسیر میں ارشاد فرمایا ہے:
’’کنت اوّل النّبیین فی الخلق واخرہم فی البعث‘‘ میں پیدائش میں سب نبیوں سے اول ہوں اور بعث میں آخر ہوں۔
دیکھو حضور علیہ السلام خود اپنی زبان مبارک سے لفظ خاتم ادا فرماتے ہیں پھر لفظ آخر ارشاد فرماتے ہیں۔ معلوم ہوا کہ حضور نے خود خاتم کے معنی اخر کے بتائے ہیں۔
پس اب کسی کا کہنا کہ یہاں پر خاتم سے آخر کا معنی مراد نہیں مخالفت قول رسول ہے اور قول رسول سے مخالفت کرنے والا یقینا شیطان، دجال اور مردود ہے چاہے مرزائے قادیان ہو یا اور کوئی ہو۔
حدیث نمبر۴
حضرت ابو ہریرہؓ سے امام بخاری وامام مسلم روایت فرماتے ہیں کہ حضور علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ مجھ کو تمام انبیاء پر چھ فضائل سے فضیلت عطا فرمائی گئی ہے۔ ان فضائل کو بیان کرنے کے بعد فرماتے ہیں: ’’وارسلت الی الخلق کافۃ‘‘ میں تمام مخلوق کے لئے رسول بنا کر بھیجا گیا ہوں۔ ’’وختم بی النّبییون‘‘ اور نبی میرے ساتھ ختم کردئیے گئے ہیں۔ (مشکوٰۃ ۱۱۳)
حدیث نمبر۵
حضرت ابو ہریرہؓ سے امام بخاری وامام مسلم روایت فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ نے فرمایا ہے: ’’مثلی ومثل الانبیآء مثل قصر احسن بنیانہ ترک منہ موضع لبنۃ فطاف بہ النظار یتعجبون من حسن بنیانہ الا موضع تلک اللبنۃ فکنت انا سددت موضع اللبنۃ وختم بی الرسل وفی روایۃ فانا اللبنۃ وانا خاتم النّبیین‘‘ میری مثال اور مجھ سے پہلے نبیوں کی مثال مثل ایک محل کے ہے جس کی تمام عمارت پوری اور خوبصورت بنائی گئی ہو مگر صرف ایک اینٹ کی جگہ خالی ہو پس دیکھنے والے اس کو دیکھ کر اس کی خوبصورتی پر تعجب کرتے ہیں مگر فقط اس خالی اینٹ والی جگہ پر پس میں وہ خالی جگہ والی اینٹ ہوں میرے ساتھ وہ محل پورا ہوگیا اور میں خاتم النّبیین ہوں۔
اے خواب خرگوش میں مدہوش مسلمانوں اب تو سمجھو کہ نبوت کا محل حضرت آدم علی نبینا