میرے دوستو! اس دجال اعظم نے جو گستاخیاں اور ناپاک جملے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی شان مبارک میں کہے ہیں اگر اس کو تفصیل کے ساتھ تحریر کروں تو اس سے ایک ضخیم کتاب بن جائے۔ مگر معدودے چند کو بطور مشت نمونہ خروارے کے ذکر کردیا ۔
اب آپ خود اندازہ لگائیں کہ مرزا کون تھا۔ ہماری بدقسمتی سے ہماری مہربان گورنمنٹ کی پالیسی بھی مرزائیت نوازی میں نظر آتی ہے۔ مرزائی جو کچھ بھی کریں اس کی بلا سے اس کی کچھ بھی پرواہ نہیں، اور اگر ایک مسلمان اپنی ایک درد بھری آواز کو ظاہر کرے تو براہ راست اس کو جیل بھیج دیا جاتا ہے اور یا اس کو نوٹس دئیے جاتے ہیں کہ آپ بحکم (کشتی نوح ص۱۷، خزائن ج۱۹ ص۱۸) ’’اور مریم کی وہ شان ہے جس نے ایک مدت اپنے تئیں نکاح سے روکا پھر بزرگان قوم کے نہایت اصرار پر بوجہ حمل کے نکاح کرلیا تو لوگ اعتراض کرتے کہ برخلاف تعلیم تورات کے عین حمل میں کیوںنکاح کیا گیا اور بتول ہونے کے عہد کو کیوں ناحق توڑا گیا اور تعدد ازواج کی کیوں بنیاد ڈالی گئی یعنی باوجود یوسف نجار کی پہلی بیوی کے ہونے کے پھر مریم کیوں راضی ہوئی کہ یوسف نجار کے نکاح میں آوے مگر میں کہتا ہوں کہ یہ سب مجبوریاں تھیں جو پیش آگئیں اس صورت میں وہ لوگ قابل رحم تھے ناقابل اعتراض۔‘‘
اس مردود کو دیکھو کہ مریم پر بھی بہتان باندھتا ہے جس کی پاکی پر قرآن عزیز کی سورہ مریم گواہ ہے۔
توہین حضرت امام حسینؓ
(دافع البلاء ص۱۳، خزائن ج۱۸ ص۲۳۳) ’’اے شیعہ اس پر اصرار مت کرو کہ حسین تمہارا منجی ہے کیونکہ میں سچ کہتا ہوں کہ آج تم میں ایک ہے کہ اس حسین سے بڑھ کر ہے۔‘‘