۸…اوامیہ
یہ ایک عورت تھی جس نے سن سو ہجری میں نبوت کا دعویٰ کیا تھا۔ سوڈان کی رہنے والی تھی۔ انہوں نے اسے پکڑ کر جلد از جلد ہلاک کردیا۔
۹…قبیلہ
یہ سوادیہ میں ایک شخص تھا ۴۹۹ھ نہاوند کا رہنے والا تھا اس مردود نے اپنے و اسطے چار یار بنائے تھے اور ان کے نام ابو بکر، عمر، عثمان اور علی رکھے تھے۔ خلیفۃ مستظہر باﷲ نے ایک شاہی فوج سے اس کا مقابلہ کیا اور مار ڈالا۔
۱۰…استاذ سیس
یہ شخص ملک خراسان میں بعہد خلافت خلیفہ منصور عباسی ۱۵۰ھ میں ظاہر ہوا اہل ہرات وذیرہ اس کے تابع ہوگئے تھے۔ اخشم حاکم نے اس کا مقابلہ کیا مگر استاذ سیس کے ساتھ دولاکھ کی تعداد میں فوج تھی اس لئے اخشم کو شکست ہوئی پھر خلیفہ منصور نے حازم بن خزیمہ کو ایک جرار فوج کے ساتھ اخشم کی اعانت کے لئے بھیجا بعد ازاں لڑائی دوبارہ شروع ہوئی اس لڑائی میں اس دجال کے ستر ہزار آدمی مارے گئے اور خود مع اپنی اولاد کے اور چودہ ہزار متعلقین کے اسیر ہوا اور ایک سال کے اندر اندر اس کا کل تانا بانا ملیامیٹ کردیا گیا اس دجال نے دعویٰ نبوت کرکے فسق وفجور اور راہزنی کا عام رواج پھیلایا۔
۱۱…عطاء
یہ شخص مقنع کے نام سے مشہور تھا قصبہ کا وہ کارہنے والا تھا جو مضافات مرو میں ہے۔ ذات کا دھوبی تھا اور کہا کرتا تھا کہ اللہ تعالیٰ تمام نبیوں میں حلول کرتا ہے اور اب مجھ میں بھی حلول کیا ہے۔ نہایت کریہہ منظر اور پست قد تھا۔ خلیفہ مہدی نے اسکو ایک قلعہ میں محصور کیا جب اس کو یقین ہوا کہ اب بچائو کی کوئی صورت نہیں تو اپنے بچوں اور بیوی اور متعلقین کو جمع کرکے کہا کہ جو شخص میرے ساتھ آسمان پر جانا چاہتا ہے تو وہ آگ میں میرے ساتھ کود پڑے چنانچہ وہ معہ اپنے کل رفقاء کے آگ میں کود پڑے اور جل کر راکھ ہوگئے۔
۱۲…عیسیٰ بن مہرویہ
یہ شخص بھی قرمطی یحییٰ زکرویہ کا چچا زاد بھائی تھا اس نے اپنا لقب مدثر ظاہر کیا تھا۔ خلیفہ مکتفٰی باﷲ کے زمانہ میں مر دار کیا گیا۔