دوم… مرزا قادیانی اترا نہیں بلکہ پیدا ہوا ہے۔ خود لکھتا ہے: ’’میرے ساتھ ایک لڑکی پیدا ہوئی جس کا نام جنت تھا اور پہلے وہ لڑکی پیٹ میں سے نکلی تھی اور بعد میں میں نکلا تھا۔ اور میرے بعد میرے والدین کے گھر میں کوئی لڑکا یا لڑکی نہیں ہوا اور میں ان کے لئے خاتم الاولاد تھا۔‘‘
(تریاق القلوب ص۱۵۷، خزائن ج۱۵ ص۴۷۹)
لہٰذا مسیح موعود نہیں ہوسکتا۔
سوم… مرزا قادیانی کا نکاح نہیں ہوا۔ اس لئے مسیح موعود نہیں ہوسکتا۔
نوٹ… مرزائی فریب دیتے ہیں کہ مرزا قادیانی نے نکاح کیا اولاد بھی ہوئی۔ مرزا قادیانی نے نکاح محمدی بیگم کو اپنا نشان صداقت قرار دیا ہے۔ افسوس کہ وہ نہ ہوا خود لکھتا ہے: ’’اس محمدی بیگم کے نکاح اور پیشین گوئی کی تصدیق کے لئے جناب رسول اﷲﷺ نے بھی پہلے سے ایک پیشین گوئی فرمائی ہے کہ یتزوج ویولد یعنی وہ مسیح موعود بیوی کرے گا نیز صاحب اولاد ہوگا۔ اب ظاہر ہے کہ تزوج اور اولاد کا ذکر کرنا عام طور پر مقصود نہیں عام طور پر ہر ایک شادی کرتا ہے اور اولاد بھی ہوتی ہے۔ اس میں کچھ خوبی نہیں۔ بلکہ تزوج سے مراد وہ خاص تزوج ہے جو بطور نشان ہوگا اور اولاد سے مراد وہ خاص اولاد ہے جس کی اس عاجز کو پیش گوئی ہے۔‘‘
(انجام آتھم ص۵۳، خزائن ج۱ ص۳۷)
بقول مولوی محمد علی امیر جماعت احمدیہ لاہور ’’یہ سچ ہے کہ مرزا قادیانی نے کہا تھا کہ نکاح ہوگا اور یہ بھی سچ ہے کہ نہیں ہوا۔‘‘ (اخبار پیغام صلح لاہور)
چہارم… مرزا قادیانی کا وہ نکاح ہی نہیں ہوا جس کو اپنا نشان قرار دیا ہے تو اولاد کہاں سے ہوتی؟ پس یقین ہوگیا کہ مرزا قادیانی مسیح موعود نہیں۔
پنجم… اگر مرزاقادیانی مسیح موعود ہوتا تو اس کی عمر پینتالیس سال ہونی چاہئے تھی۔ اس کے خلاف مرزا قادیانی بقول خود پچھتّر اور پچاسی کے اندر عمر پا کر مرتا ہے۔ لہٰذا قادیانی مسیح نہیں ہوسکتا۔ معلوم ہوا کہ نزول بمعنے پیدائش نہیں ہوسکتا اور نزول بمعنی پیدائش بھی نہیں ہوسکتا اور نزول بمعنی سن دعویٰ مسیحیت بھی نہیں ہوسکتا۔ کیونکہ دعویٰ مسیحیت مرزا قادیانی نے ازالہ اوہام میں کیا ہے جو ۱۳۰۸ھ میں تصنیف ہوئی۔ اس لحاظ سے بھی مرزا قادیانی ۱۳۰۸+ ۴۵= ۱۳۵۳ھ تک دنیا میں رہنا چاہئے تھا۔ حالانکہ مرزا قادیانی ۱۳۲۶ھ میں مر گیا۔ بزبان خود جھوٹا ٹھہرا۔ فہو المراد!