اس بیان سے کھلا ثابت ہے کہ بموجب دعائے مرزا، مولانا ثناء اللہ صاحب کو مرزا سے پہلے مرنا چاہئے تھا لیکن نتیجہ اس کے برخلاف ہوا۔ گو اس امر کو شاذونادر قرار دیا ہے۔ لیکن تمسک کا ایک لفظ بھی اگر مشکوک ہوجائے تو سارا تمسک ردی ہوجاتا ہے۔ بہر حال یہ تو تسلیم ہے کہ حسب اعلان مرزا مولانا ثناء اﷲ صاحب کو ان سے پہلے مرنا تھا لیکن مرے نہیں بلکہ مرزا صاحب ہی مر گئے اور الٹی آنت گلے پڑی کیا خوب۔
گفت مرزا مرثناء اﷲ را
میرد اول ہر کہ ملعون خدا است
خود رو انہ شد بہ سوئے نیستی
بود کذابے ولیکن کہ مفسد اور کذاب کی بہت عمر نہیں ہوتی۔‘‘ پس بقول آپکے چونکہ مولوی ثناء اللہ صاحب کی عمر لمبی ہوئی اور مرزا قادیانی کی بہت عمر نہیں ہوئی تو مرزا قادیانی بھی اپنے مقرر کردہ معیار سے اسی طرح جھوٹے اور مفسد (بوجہ عمر لمبی نہ ہونے کے) ثابت ہوئے جیسے مولوی ثناء اﷲ صاحب اپنے مقرر کردہ معیار سے (بوجہ لمبی عمر پانے کے) جھوٹے اور مفسد ثابت ہوئے۔ کیوں مجاہد صاحب ٹھیک ہے نا؟ کہ مولوی صاحب امرت سری کی طرح مرزا قادیانی بھی کذاب اور مفسد (اپنے معیار سے) ثابت ہوگئے۔
پس آپ لوگوں کی یہ تاویل آپ کے کس کام آئی؟ آپ کے مرزا سے تو الزام کاذب اور مفسد ہونے کا دفع نہیں ہوا۔ گو ان کے دشمن پر بھی لگ گیا۔ مرزائیوں کے استدلال ایسے ہی ہوتے ہیں کیوں نہ ہو ۔ چاہ کن راچاہ درپیش
اب اصل حقیقت ملاحظہ ہو۔