۱… ہم بذیل عنوان ’’مدن پورہ کا اشتہار‘‘ مجاہد صاحب کا تیرہواں جھوٹ ثابت کرتے ہوئے لکھ آئے ہیں۔ کہ مولانا ثناء اللہ صاحب نے نہیں بلکہ نائب ایڈیٹر نے (شکر ہے کہ یہاں مجاہد کو بھی تسلیم ہے کہ یہ نوٹ نائب ایڈیٹر کے نام سے شائع ہوا ہے۔) مرزا قادیانی کی قرآن دانی کا راز طشت ازبام کرنے کے لئے ان کے اشتہار کی عبارت ’’مفسد کذاب کی بہت عمر نہیں ہوتی۔‘‘ پر حاشیہ لکھا تھا کہ قرآن کے خلاف مرزا قادیانی نے یہ لکھا ہے جس سے ان کی قرآن میں لیاقت ظاہر ہوتی ہے۔ نہ کہ اسے کوئی معیار ٹھہرایا گیا تھا۔ پھر مولاناثناء اللہ صاحب نے اپنے قلم سے جو عبارت لکھی تھی وہ یہ ہے کہ ’’مفسد اور کذاب کی عمر کبھی بہت ہوجاتی ہے۔‘‘ (اہلحدیث ج۵ ص۳۹، ص۳ کالم۲، ۳۱ جولائی ۱۹۰۸) پس یہ قاعدہ کلیہ نہ رہا کہ اسے معیار کہا جاسکے کیونکہ عبارت کا مفہوم یہ ہوا کہ مفسد وکذاب کی عمر کبھی لمبی نہیں بھی ہوتی۔ پس اس مفہوم کی بناء پر مولانا ثناء اللہ صاحب (باوجود لمبی عمر پانے کے) مفسد وکذاب ثابت نہیں ہوئے۔ فافہم
۲… اگر ہم مان بھی لیں کہ عبارت مرقومہ بالا واقعی ایک معیار ہے اور سچ مچ لمبی عمر پانے والا کاذب ہی ہوتا ہے تو بھی مولانا امرتسری اس کے مصداق ثابت نہیں ہوئے۔ اس لئے کہ مولانا ثناء اللہ صاحب کاذب (جھوٹے) نہیں ہیں‘ مکذب (مرزائیوں کے نبی کی تکذیب کرنے والے) ہیں اور معیار یہ ٹھہرا ہے کہ کاذب کی عمر لمبی ہو نہ مکذب کی۔ کاذب اور مکذب کا فرق ظاہر ہے۔ پس چونکہ مولانا امرت سری مکذب ہیں اور ان کے نزدیک بلکہ جمہور مسلمانوں کے نزدیک مرزا کاذب ہے اور عمر بھی مرزا کی بہت لمبی ہوئی ہے۔ یعنی ۷۶ سال (ریویو آف ریلنجز ص۲۳ بابت اپریل ۱۹۲۴ئ) لہٰذا مرزا قادیانی ہی جھوٹے دغا باز ومفسد ثابت ہوئے اور کیوں نہ ہو:
لکھا تھا کاذب مرے گا پیشتر
کذب میں سچا تھا پہلے مر گیا
ختم اﷲ لنا بالحسنیٰ۔ واذا قنا حلاوۃ رضوانہ الاسنیٰ وآخر دعوانا ان الحمد ﷲ رب العالمین۔ وصلی اﷲ تعالیٰ علیٰ خاتم النّبیین۔ وآخر المرسلین۔ وسلم الیٰ یوم الدین۔ آمین برحمتک یا ارحم الراحمین!
نوٹ: چونکہ یہ ر سالہ بہت عجلت میں طبع ہوا ہے۔ اس لئے اس میں غلطیاں بہت رہ گئی ہیں۔ امید ہے کہ پڑھے لکھے حضرات از خود ان کو درست کرلیں گے۔ سیکرٹری!