ٹریکٹ نمبر۴ کے ص۳،۴ پر مفصل ملاحظہ فرما چکے ہیں۔ مجاہد صاحب لاکھ لییا یوتی کریں۔ لیکن کچھ بنا نہیں سکتے۔ جس قدر کرید کریں گے۔ اتنا ہی بوکرے گا۔ع چوں بشوپی بلند تر باشد۔
۵… میں لکھتے ہیں کہ ’’یہ جھوٹ ہے کہ مولوی ثناء اللہ نے مرزا قادیانی کے تین گھنٹوں کے مقابلہ میں صرف پانچ منٹ تقریر کے لئے مانگے۔‘‘ (ص۲۸) پھر آگے خود ہی یہ بھی لکھتے ہیں ’’ضد کی کہ ہر ایک گھنٹے کے بعد کچھ وقت دیا جائے‘‘ کچھ وقت سے مراد اگر پونے دو دو منٹ مان لیں جو ’’ہر ایک گھنٹہ کے بعد مطلوب تھا تو تین گھنٹوں کے مقابلہ میں سوا پانچ منٹ ہوتے ہیں۔‘‘ پھر جھوٹ کیا ہوا؟ اگر مرزا قادیانی کا ہی تقریر کرنا طے تھا تو مولانا امرتسری نے بھی تو اس کو مان لیا تھا اور لکھ دیا تھا کہ ’’میں آپ کی بے انصافی قبول کرتا ہوں میں دو تین سطریں ہی کہ ’’میں آپ کی بے انصافی قبول کرتا ہو میں دو تین سطریں ہی لکھوں گا۔ آپ بلا شک تین گھنٹہ تک تقریر کریں۔‘‘ (رقعہ۱۱؍جنوری ۱۹۰۳ئ، ملفوظات ج۲ ص۶۸۵) مندرجہ الہامات مرزا ص۱۲۰ پھر مرزا قادیانی پردہ سے باہر کیوں نہ نکلے؟ اور اندر ہی اندر کیوں بگڑتے بنتے رہے۔ جس پر مجاہد صاحب نمبر۶ میں بگڑ گئے ہیں۔
نمبر۶… میں لکھتے ہیں ’’مرزا قادیانی بگڑگئے جھوٹ ہے۔ (ص۲۸)‘‘ مرزا قادیانی بگڑتے نہ تھے تو یہ کیوں لکھا تھا کہ ’’چوروں کی طرح آگئے‘‘ صم بکم لعنت کے ساتھ لے جائیں گے۔‘‘ آپ کے شیطانی وساوس ایسی گالیاں یا تو عورتیں پردہ کے اندر سے دیتی ہیں یا مرد غصہ میں بگڑ کر بکتے ہیں۔ لیکن آپ کے نزدیک تو بگڑنے پر بھی زلف اس کی بنا کی۔
۷… میں لکھتے ہیں ’’ہم نے رفع شکوک کے لئے وقت نہیں مانگا تھا (تا) جوابی تقریر کا مطالبہ کرتے تھے۔‘‘(ص۲۸)
دروغ گویم بروے تو
اسی کو کہتے ہیں
جناب والا کھلی چٹھی میں آپ کی شکایت کیا تھی؟ یہی نا کہ ’’جماعت احمدیہ کو سوال وجواب کرنے کی دعوت نہیں دی گئی۔‘‘ اسی کا نام تو رفع شکوک ہے۔ پھر اپنی کھلی چٹھی میں اٹاوہ کی مثال بھی دی ہے۔ کیا اٹاوہ میں جوابی تقریر ہوتی تھی؟ یا دس دس منٹ سوال وجواب ہوتا تھا۔ سوال شک کا پیش کرنا اور جواب اس شک کا دفعہ ہے۔ اور ہم نے اس کی اجازت دے دی تھی جس کا آپ کو بھی اقرار ہے۔ پھر الٹی شکایت کیسی؟
الٹے ہی شکوے کرتے ہو اور کس ادا کے ساتھ
ناطاقتی کے طعنے ہیں عذر جفا کے ساتھ