۱… لکھتے ہیں کہ ’’۱۷؍شعبان کو مغرب کے وقت ہمیں اشتہار ملا(ص۲۶)‘‘ پھر آپ کا کھلا خط عین مغرب کے ہی وقت طبع ہوکر تقسیم کیسے ہوگیا؟ چنانچہ چوک میں نماز مغرب کے بعد فوراً ہی آپ کے آدمی کا کھلا خط لوگوں کو دے رہے تھے۔ جھوٹ ہو تو ایسا ہوکہ بچہ بچہ اسے جھوٹ کہہ دے۔
۲… میں مرزا قادیانی کے چیلنج کا حوالہ طلب کیا ہے۔ جبکہ انہوں نے مولانا امرتسری کو پیش گوئیوں کی پڑتال کے لئے قادیان بلایا تھا چنانچہ ملاحظہ ہو، مرزا قادیانی اپنے رسالہ اعجاز احمدی میں لکھتے ہیں: ’’اگر یہ (مولوی ثناء اللہ صاحب) سچے ہیں تو قادیان میں آکر کسی پیش گوئی کو جھوٹی تو ثابت کریں۔( ص۱۳، خزائن ج۱۹ ص۱۱۷)‘‘ اور سنئے فرماتے ہیں ’’ہم ان کو مدعو کرتے ہیں اور خدا کی قسم دیتے ہیں کہ وہ اس تحقیق کے لئے قادیان میں آئیں۔‘‘ (ص۲۸، خزائن ج۱۹ ص۱۳۲) اور لیجئے: ’’وہ قادیان میں تمام پیش گوئیوں کی پڑتال کے لئے میرے پاس نہیں آئیں۔‘‘ (ص۳۳، خزائن ج۱۹ ص۱۴۸) اب فرمائیے کہ لعنۃ اﷲ علی الکاذبین کی سیاہی کس کے چہرہ پر لگی؟
کس صفائی سے حوالہ دے دیا تحریر کا
منہ جو دیکھا ہم نے جھوٹے کا تو کالا ہوگیا
۳… میں ناقل مسودہ کی غلطی پر پھولے نہیں سمائے کہ ’’وہ مارا‘‘ اصل مسودہ میں عبارت یوں ہے۔ ’’ان دنوں بٹالہ سے قادیان تک ریل نہ تھی۔‘‘ ناقل کی سبقت قلم نے بٹالہ کا امرتسر بنا دیا جیسے مجاہد صاحب نے اپنے اشتہار میں اہلحدیث ۳۱ مئی ۱۹۱۲ء کو ۳۰؍مئی ۱۹۱۳ء لکھ دیا ہے ۔
ایں گناہے است کہ در شہر شمانیز کنند
۴… میں مرزا قادیانی کی پیش گوئی ’’مولوی ثناء اللہ قادیان میں ہرگز نہیں آئیں گے۔‘‘ کو جھوٹ کہا ہے۔ (ص۲۶) حالانکہ یہ پیش گوئی (اعجاز احمدی ص۴۳،خزائن ج۱۹ ص۱۴۸) پر موجود ہے۔ جیسا کہ ابھی ہم نے اسے نقل بھی کردیا ہے۔ پھر جھوٹ کیا ہوا؟ ہاں مولانا امرتسری کے قادیان پہنچ جانے کی وجہ سے مرزا قادیانی کی پیش گوئی البتہ جھوٹی ہوگئی آگے مجاہد صاحب نے ص۲۷میں بجائے اس کے کہ مرزا قادیانی کی کتاب سے پوری عبارت نقل کرتے مرزا قادیانی کی عبارت کو توڑ مروڑ کر اپنے مطلب کی بنا کر چھ نمبر لگا کر تحریر کیا ہے جس سے ناظرین کو دھوکہ دینا مقصود ہے۔ ہم نے مرزا قادیانی کی عبارت صاف صاف اوپر نقل کردی ہے۔ جو مجاہد صاحب کے بنائے ہوئے گھروندے کو چشم زدن میں نیست ونابود کردیتی ہے۔ جیسا کہ ناظرین یہ سارا قصہ ہمارے