کتاب مذکور کے کسی مضمون یا کسی لفظ کے ردوبدل کرنے کی ہدایت نہیں فرمائی تھی پھر رواجی طور پر کیونکر لکھ دیا؟ کیا پیغمبر بھی رواج کا پابند ہوتا ہے؟ ’’دعویٰ سے پہلے‘‘ کی ایک ہی کہی، براہین احمدیہ کو مرزا قادیانی نے مبعوث ہونے کے بعد تالیف فرمایا ہے چنانچہ اپنی کتاب حقیقت الوحی میں لکھتے ہیں: ’’میری کتاب براہین احمدیہ صرف چند سال بعد میرے مامور ہونے اور مبعوث ہونے کے چھپ کر شائع ہوئی۔ ٹھیک ۱۲۹۰ ہجری میں خدا تعالیٰ کی طرف سے یہ عاجز مشرف مکالمہ ومخاطبہ پاچکا تھا پھر سات سال بعد کتاب ’’براہین احمدیہ‘‘ جس میں میرا دعویٰ مسطور ہے۔ تالیف ہوکر شائع کی گئی جیسا کہ سرورق پر یہ شعر لکھا ہے۔: ’’تاریخ بھی یا غفور نکلی واہ واہ۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۹۹ ص۲۰۰، خزائن ج۲۲ ص۲۰۸)
پس حضرت عیسیٰ کی حیات ونزول سے متعلق مرزا قادیانی کا اقرار، خدا سے شرف مکالمہ پانے اور مامور مبعوث (پیغمبر) ہونے کے سات برس بعد کا ہے نہ رواجی طور پر پیغمبر رواج کا پابند نہیں ہوتا۔ لیکن مجاہد صاحب نے یہاں پر کمال بلادت کا ثبوت دیا ہے وہ یہ کہ آنحضرتﷺ کو بھی رواج کا پابند بنا دیا ہے اور نماز کو جو عمل ہے عقیدہ ٹھہرایا ہے۔ چنانچہ لکھتے ہیں حضرت نبی کریمﷺ نمازیں بیت المقدس کی طرف منہ کرکے ادا کیں اسی رواج کے ماتحت… نماز جیسی عقیدہ… میں یہود کے رواج کی پیروی…‘‘ (ص۱۲۳) اسی کو کہتے ہیں کہ ’’ایک تو کریلا دوسرا نیم چڑھا‘‘ ایک تو نماز کو عقیدہ غلط لکھا دوسرے نبی کریم علیہ السلام کو یہود کے رواج کا پیروبنا کر آپﷺ کی توہین کی۔ یہ ہے مرزائیوں کا دین وایمان کہ جو عیب مرزا میں نکل آئے جھٹ اسی قسم کے عیوب اللہ کے سچے پیغمبروں کے سر یہ لوگ منڈھ دیتے ہیں۔ جیسا کہ مرزا قادیانی خود بھی لکھ گئے ہیں کہ ’’میرے پر کوئی ایسا اعتراض نہیں کرسکتے کہ جس اعتراض میں گزشتہ نبیوں میں سے کوئی نبی شریک نہ ہو۔‘‘(تتمہ حقیقت الوحی ص۱۲۸، خزائن ج۲۲ ص۵۶۵) پناہ بخدا، مرزائیو! اللہ سے ڈرو اور سنو آنحضرتﷺ نے بیت المقدس کو قبلہ اللہ کے حکم: ’’فبہداہم اقتدہ‘‘ کی وجہ سے بنایا تھا اور یہ حکم آپ کو مکہ معظمہ میں مل چکا تھا (انعام:۹۰)‘‘ (سورہ انعام مکی ہے۔) پھر اللہ نے اس کو سورہ بقرہ اتار کر منسوخ فرما دیا اور حکم دیا: ’’فول وجہک شطر المسجد الحرام (بقرہ: ۱۵۰)‘‘ اب مسجد حرام کی طرف منہ پھیر کے نماز عمل ہے اور عملیات میں نسخ ہوتا ہے بخلاف عقیدہ حیات ونزول مسیح کے عقائد میں نسخ نہیں ہوتا۔ پس مرزا قادیانی کا عقیدہ مندرجہ براہین احمدیہ پچھلی تحریروں سے منسوخ نہیں ہوسکتا۔