بھولے پن سے محمدی عالم کے سر منڈاہے۔ چنانچہ لکھتے ہیں۔ ’’کسی ہندوستانی مولوی صاحب نے ہماری ضد میں۔‘‘ شرح فقہ اکبر میں۔ اب شائع ہوئی ہے۔… عیسیٰ کے بجائے موسیٰ لکھ دیا ہے۔ (ص۱۵)‘‘ حالانکہ شرح فقہ اکبر اب شائع نہیں ہوئی ہے۔ بلکہ مرزا قادیانی کے دعوائے نبوت سے بہت پیشتر لاہور میں طبع ہوکر شائع ہوئی تھی۔ اس میں لوکان موسیٰ حیا ہے۔ پھر مطبع مجتبائی دہلی میں ۱۳۰۷ھ میں طبع ہوئی اس میں بھی لو کان موسیٰ حیا ہے۔ پھر اسی مطبع میں ۱۳۱۴ھ میں چھپی، اس کو مجاہد صاحب لکھتے ہیں۔ ’’اب شائع ہوئی ہے۔‘‘ حالانکہ اب یعنی ۱۳۲۳ھ میں۔
مصری نسخہ میں تحریف
مصر میں طبع ہوئی ہے۔ اس میں تمام قدیم مطبوع وقلمی نسخوں کے خلاف لو کان عیسیٰ حیا شائع ہوا ہے۔ پھر اس کی نقل ۱۳۲۷ھ کے نسخہ میں طبع ہوگئی ہے۔ جو سراسر محرف اور یقینا کسی مرزائی کی کارستانی ہے جو مصر میں موجود ہیں اور حال میں مسلمانوں سے لڑائی بھی کر بیٹھے تھے۔ جس پر مصری عدالت نے مرزائیوں پر جرمانہ بھی کیا ہے۔ (دیکھو مصری اخبار الفتح نمبر۳ نمبر۳۷۷، ۱۱؍رمضان ۱۳۵۲ھ) لہٰذا مجاہد صاحب کا یہ الزام کہ ’’مرزائیوں کی مخالفت میں کسی ہندوستانی مولوی نے بجائے عیسیٰ کے لو کان موسیٰ حیا لکھ دیا ہے۔‘‘بالکل غلط اور ہندی علماء پر سراسر اتہام ہے کیونکہ مجاہد صاحب کا یہ الزام اگر صحیح ہو اور ملا علی قاری نے حقیقت میں لو کان عیسیٰ حیا ہی تحریر کیا تھا تو پھر ملا علی قاری کی عبارت عند نزول عیسیٰ من السماء کے کیا معنی ہوں گے جو حدیث مذکور کے اوپر متصل مذکور ہے اور اسی کی دلیل میں حدیث مذکور تحریر کی ہے۔ یعنی دعویٰ ان کا یہ ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے نازل ہوں گے؟ اور دلیل یہ ہے کہ عیسیٰ مر گئے اگر زندہ ہوتے تو یہ کرتے؟ سبحان اﷲ دعویٰ اور دلیل میں کیسی تقریب تام ہے کہ زمین گول ہے اس لئے کہ چاول سفید ہے۔۔ پوچھی زمین کی تو کہی آسمان کی۔ مصری نسخہ میں تحریف ایک اور طریق سے بھی ثابت ہوتی ہے۔ شرح فقہ اکبر مطبوعہ مصر ص۹۲ میں ہے اشارالی ہذا المعنیﷺ بقولہ لوکان عیسیٰ حیا ما وسعہ الا اتباعی وقدبیّنت وجہ ذلک عند قولہ تعالیٰ واذ اخذ اﷲ…الخ فی شرح الشفائ۔ اس عبارت میں ملا علی قاری نے حدیث لو کان…الخ لکھ کر حوالہ دیا ہے۔ اپنی شرح شفاء کا پس دیکھنا چاہئے کہ ملا صاحب نے اپنی شرح شفاء میں آیت مذکورہ کے تحت میں کیا تحریر کیا ہے؟ملا صاحب کی شرح شفاء استنبول میں ۱۳۰۹ھ میں شرح فقہ اکبر مطبوع مصر سے بہت پہلے طبع ہوئی ہے۔ اس کی ج۱ کے فصل سابع میں آیت واذ اخذ اﷲ کے تحت میں لکھتے ہیں: والیہ اشارﷺ بقولہ حین رای عمرؓ انہ ینظر فی