خسوف رمضان میں ہونا…الخ! (ص۳۱۴)‘‘ بتائو آنحضرتﷺ نے کہاں فرمایا ہے کہ مہدی کے زمانہ میں رمضان میں کسوف وخسوف ہوگا؟ کیا یہ قول رسول علیہ السلام ہے؟ اسی طرح مرزا قادیانی نے (ضمیمہ انجام آتھم ص۴۱،خزائن ج۱۱ ص۳۲۵) میں لکھا ہے: قال النبیﷺ یخرج المہدی من قریۃ یقال لہا کدعہ۔ بتائو آنحضرتﷺ نے کہاں فرمایا ہے کہ مہدی کدعہ گائوں سے خروج کرے گا؟ کیا یہ فرمان رسول ہے؟ کیا یہ روایت جھوٹی اور موضوع نہیں ہے؟ کیا اس کا راوی عبدالوہاب بن ضحاک کذاب نہیں ہے؟ (میزان) مجاہد صاحب! کیا آپ نے خود بھی ایک جھوٹی روایت رسول پاک کی طرف اپنے اسی ٹریکٹ کے ص۲ میں منسوب نہیں کردی ہے کہ ’’جو قرآن کے مطابق ہو صحیح سمجھنا ؟‘‘
آپ لوگ دیدہ دانستہ جھوٹی حدیثین رسول پاک کا نام لے کر بیان کریں اور خدا کی غضب سے مطلق نہ ڈریں اور ہم جب سچی حدیث جسے کسی محدث نے ضعیف تک بھی نہیں کہا ہو۔ پیش کریں تو اس سے انکار کرجائیں اور اسے افتراء نیز ’’مولوی‘‘ یا کاتب کا بڑھایا ہوا بتائیں؟ اللہ سے ڈرو۔
الیس منکم رجل رشید
قریب ہے یارو روز محشر چھپے گا کشتوں کا خون کیونکر
جو چپ رہے گی زبان خنجر لہو پکارے گا آستین کا
مجاہد صاحب نے آگے تمسخر کیا ہے لکھتے ہیں ’’جیسے…کسی کاتب نے … لفظ خر کو… خر عیسیٰ لکھ دیا تھا۔(ص۱۵)‘‘ اتنا اضافہ اور کرلیجئے، جیسے کسی نے ریل گاڑی کو خر مسیح بنا دیا تھا۔ جیسے کسی نے کدعہ کو قادیان کا مخفف کہہ دیا تھا۔ (حاشیہ کتاب البریہ ص۲۴۳، خزائن ج۱۳ ص۲۲۱) جس طرح کسی مصنف نے الفاظ حدیث : ’’یخرج فی آخر الزمان رجال‘‘ کو دجال اور جلود الضان من اللین (مشکوٰۃ باب الریائ) کو من الدین لکھ دیا تھا (تحفہ گولڑویہ ص۱۴۹، خزائن ج۱۷ ص۲۳۵) اور جس طور سے کسی مراتی نے آیت قرآنی: ’’ما یکون لی ان ابدلہ (یونس:۱۵)‘‘کو مایقول لی سے بدل دیا تھا (براہین احمدیہ ج۴ ص۴۸۲، خزائن ج۱ ص۵۷۴) اور خود مجاہد صاحب نے آیت سورہ روم ہم غافلون کو لغافلون سے اصلاح کی تھی (اشتہار مجاہد بجوابات سوالات مولوی محمد ابراہیم صاحب) اور دوسرے مرزائیوں نے مصر پہنچ کر بعض مطابع میں تصحیح پروف کے کام پر نوکری کی اور شرح فقہ اکبر کی (طباعت کے دستخط ۱۳۲۳ھ میں) مشہور حدیث لو کان موسیٰ حیا میں بجائے موسیٰ کے عیسیٰ حیا بنا دیا تھا۔ جس کو مجاہد صاحب نے کس