کرلیا؟‘‘ ان کا جوش تو خدا نے روک دیا تھا‘ پھر نتیجہ کی ناکامی کیسی؟ اس پر طرفہ یہ کہ آگے یہ بھی لکھتے ہیں کہ ’’یہ کہاں ثابت ہوا کہ جب تک ان کا وجود رہا وہ بالکل محفوظ ہی رہے۔ (ص۱۲)‘‘حالانکہ اوپر یہ بھی لکھ آئے ہیں کہ ’’یہودیوں کا مقصد… سولی پر چڑھا کر مارنا مقصود تھا۔‘‘ جس میں وہ کامیاب نہ ہوئے۔(ص۱۱)‘‘ اور بقول یہود حضرت عیسیٰ کا وجود اس دنیا میں ان کے صلیب پر چڑھائے جانے کے وقت تک تھا۔ تو مجاہد صاحب کی ہی مختلف تحریروں سے ثابت ہوگیا کہ ’’جب تک حضرت عیسیٰ کا وجود رہا وہ بالکل محفوظ رہے’’ کیونکہ ایک تو‘‘ شروع شروع‘‘ کا وقت ہے جس وقت دشمنوں کو ’’فوری جوش پیدا ہوا۔ یہ ابتداء ہوئی پھر یہودیوں کی ’’شرارت‘‘ اور ان کا پورا زور لگانا‘‘ اور ’’اپنی طرف سے جو کرنا تھا کرلینا‘‘ پھر ’’نتیجہ کی ناکامی اور پورا نہ ہونا‘‘ یہ انتہا ہوئی۔ اس ابتداء اور انتہا کے مابین۔ وجود مسیح کا محفوظ رہنا‘‘ خود مجاہد صاحب کی ہی عبارتوں سے ظاہر ہورہا ہے لیکن خود مجاہد صاحب کو پتہ نہیں کہ وہ کیا لکھ رہے ہیں؟ طرفہ پر طرہ یہ کہ مجاہد صاحب کو قتل یحییٰ سے بھی انکار ہے۔ اسے مسلمانوں (مفسروں) کا قول قرار دیتے ہیں۔ چنانچہ لکھتے ہیںکہ ’’بقول مسلمانوں کے یحییٰ بھی یہودیوں کے ہاتھوں قتل ہوئے تو ان کے قتل کا دعویٰ بھی یہودی کرتے…الخ! (ص۱۱)‘‘
یہودی دعویٰ کریں یا نہ کریں‘ ہماری اور آپ کی مسلم کتاب قرآن مجید میں تو موجود ہے: ’’یقتلون النّبیین (بقرہ:۶۱) یقتلون الانبیاء (ال عمران:۱۱۲) فریقا یقتلون (مائدہ۷۰)‘‘ پہلی آیت میں قوم موسیٰ کا ذکر ہے، دوسری میں اہل کتاب کا، تیسری میں بنی اسرائیل کی صراحت ہے‘ پس قرآن مجید سے ثابت ہے کہ یہود سے قتل انبیاء سرزد ہوا۔ نیز جرم قتل انبیاء سوائے قوم یہود کے اور کسی امت سے ثابت نہیں اگرچہ ہرامت نے اپنے پیغمبر کو قتل کرنے کی کوشش کی۔ پس آپ ہی فرمائیں کہ وہ کون سے انبیاء ہیں۔ جنہوں نے یہود کے ہاتھ سے جام شہادت نوش کیا ہے اگر آپ مفسرین کی نہیں مانتے؟ جو ہاں یہ خوب کہی کہ ’’یحییٰ کو بھی خدا محفوظ رکھتا۔‘‘ یہ سوال تو خداپر ہے۔ میری سنئے تو عرض کروں کہ قرآن مجید میں تدبر کرنے سے معلوم ہوتا ہے۔
رسولوں کی قسمیں
کہ خدا کے پیغمبر تین طرح پر بھیجے گئے ہیں اول وہ جو صاحب شریعت ہیں اور وہ پانچ ہیں۔ نوح، ابراہیم، موسی، عیسیٰ، محمد علیہم السلام جن کا ذکر سورہ احزاب وسورۃ شوریٰ میں ہے۔ دوم وہ جو صاحب شریعت نہ تھے البتہ صاحب معجزات اور اپنی قوم کی طرف مستقل رسول تھے جیسے ہود، صالح، شعیب، لوط، سوم وہ جماعت ہے جو حکمت ونبوت دی گئی لیکن اتباع تورات کی مامور تھی