وہ جو بات کی خدا کی قسم لاجواب کی
پاپوش میں لگا دی کرن آفتاب کی
جواب دلیل نمبر۵
فہرست کی چوتھی دلیل کو مجاہد صاحب نے پانچویں بنا دیا ہے اور ہر آیت کے ترجمہ کو آپ غلط ہی فرمائے جاتے ہیں چنانچہ پہلے نمبر میں لکھتے ہیں۔ ’’کف فعل اس امر کو ضروری نہیں قرار دیتا کہ یہودی پاس ہی نہ پھٹکے ہوں (ص۱۱)‘‘ہاں صاحب یہودی پاس ہی نہ پھٹک سکے تھے۔ بدو دلیل، اوّل یہ کہ آیت کففت بنی اسرائیل عنک (مائدہ:۱۱۵) میں کف کا مفعول بنی اسرائیل کو بنایا ہے نہ کہ ضمیر مخاطب کو۔ یعنی میں نے دور ہٹائے رکھا بنی اسرائیل (یہود) کو تجھ سے یہ نہیں فرمایا کففتک عن بنی اسرائیل (ہٹا دیا تجھ کو بنی اسرائیل سے) کیونکہ ضرر پہنچانے کا ارادہ یہودیوں کا تھا ۔ پس انہیں کو ہٹائے رکھنے کا ذکر مناسب ہے۔ دوم یہ کہ کف کا صلہ عن ذکر کیا ہے جو بعد (دوری ) کے لئے آتا ہے۔ جس طرح حضرت یوسف علیہ السلام کے بارے میں ارشاد ہے: ’’لنصرف عنہ السوء والفحشاء (یوسف:۲۴)‘‘ہم یوسف سے برائی اور بے حیائی کو دور ہٹا دیں۔ یہ نہیں فرمایا نصرفہ عن السوئ…الخ (یوسف کو برائی سے ہٹا دیں یہ اگر ہوتا تو شبہ ہوتا کہ یوسف کے دل میں برائی (قصد زنا) آگئی تھی جیسا کہ مجاہد صاحب نے ص۱۹ کے نمبر۳ میں نقل کیا ہے۔ بلکہ اللہ نے برائی اور بدی کے ارادہ کو ہی دور دور رکھا یوسف تک پہنچنے ہی نہیں دیا۔ اسی طرح اللہ نے یہود بے بہود کو حضرت مسیح سے دور دور رکھا، ان کو حضرت عیسیٰ کے پاس پھٹکنے بھی نہ دیا۔ پھر وہ کس طرح آپ کو صلیب پر کھینچ سکتے ہیں؟ اور کیسے کوئی اذیت پہنچا سکتے ہیں؟ یہی مطلب آیت نمبر۵۵: ’’آل عمران مطہرک من الذین کفروا (کافروں یعنی یہودیوں سے تجھ کو پاک رکھنے والا ہوں) کا بھی ہے۔ اس میں بھی تطہیر سے مراد یہی ہے کہ حضرت عیسیٰ یہودیوں کی مکر سے پاک رہیں گے گویا ایک آیت دوسری کی تفسیر ہے۔ والحمد ﷲ!
مجاہد صاحب آگے یوں گل افشانی فرماتے ہیں ’’کف فعل ان کی شرارت کے نتیجہ کو پورا نہ ہونا ظاہر کرتا ہے، یعنی انہوں نے پورا زور لگایا اور اپنی طرف سے جو کرنا تھا کرلیا مگر نتیجہ کے اعتبار سے وہ اپنے ارادوں میں کامیاب نہ ہوئے۔ (ص۱۱)‘‘ پھر نمبر۲ میں خود اپنے اس بیان کی تردید بھی کردیتے ہیں‘ چنانچہ لکھتے ہیں ’’جب شروع شروع میں حضرت عیسیٰ ان کے پاس دعویٰ لے کر آئے تو خدا تعالیٰ نے ان کے فوری جوش کو روک دیا (ص۱۲) یہود کا جوش جب ابتدا میں ہی روک دیا گیا تو پھر یہود نے ’’شرارت‘‘ کیوں کی؟ اور کسطور سے ’’اپنی طرف سے جو کرنا تھا