یا نبوت پیغمبر میں اختلاف کر بیٹھے تو آپ ان دونوں چیزوں کا بھی انکار کردیں گے۔ اجی حضرت جب انہ سے پہلے اور پیچھے صریح الفاظ میں حضرت عیسیٰ کا ذکر موجود ہے۔ چنانچہ ملاحظہ ہو: ’’ولما ضرب ابن مریم مثلا (الیٰ قولہ) ولما جاء عیسیٰ بالبینات الایۃ (زخرف:۶۳)‘‘ تو سوائے حضرت عیسٰی کے ضمیر کا کوئی دوسرا مرجع مراد لینا ضعیف وبعید ہوگا۔ قابل لحاظ وہ اختلاف ہوتا ہے جو ناشی از دلیل ہو، بلا دلیل اختلاف در حقیقت اختلاف ہی نہیں ہے۔ خاص کر ایسی حالت میں جبکہ سابقاً لاحقاً ذکر عیسیٰ موجود ہے۔ اس لئے مرزا قادیانی کے دست راست مولوی سید احسن صاحب امروہی قادیانی آنجہانی نے اپنی کتاب ’’اعلام الناس‘‘ میں صاف صاف لکھ دیا ہے کہ ’’ضمیرانہ‘‘ طرف قرآن مجید یا آنحضرت کے راجع نہیں ہے۔ حضرت عیسیٰ ہی کی طرف راجع ہے۔ (ص۵و۶ ج۲)
چوتھے نمبر میں مجاہد صاحب نے یوں گل افشانی فرمائی ہے کہ ’’عیسیٰ کے قیامت کی نشانی ہونے سے یہ کہاں ثابت ہوا کہ وہ آسمان پر زندہ موجود ہیں؟ (ص۱۰)‘‘ سنئے جناب! حضرت ابن عباسؓ (جن کے بارے میں مرزا قادیانی نے لکھا ہے کہ ابن عباس کے حق میں علم قرآن کی دعا مستجاب ہوچکی ہے۔ (ازالہ ۸۹۳، خزائن ج۳ ص۵۸۷) اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں: ’’ما ادری علم الناس بتفسیر ہذہ الآیۃ الم یفظنو لہا وانہ لعلم الساعۃ ای نزول عیسیٰ ابن مریم(تفسیر ابن جریر ص۴۹، ج۲۵ ومسند احمد ص۳۱۷ وص۳۱۸ ج۱) محدث ابن جریر جن کو مرزا قادیانی نے معتبرائمہ حدیث سے مانا ہے۔ (چشمہ ۲۵۱، خزائن ج۲۳ ص۲۶۱) اپنی سند سے حضرت ابن عباس سے ناقل ہیں، ابن عباسؓ فرماتے تھے کہ میں نہیں جانتا کہ لوگوں کو اس آیت کی صحیح تفسیر معلوم بھی ہے یا نہیں؟ علم للساعۃ سے مراد حضرت عیسیٰ کا نزول ہے۔ اور نزول مستلزم صعود ہے اور زمانہ قبل نزول میں حیات بھی ضروری ہے‘ اس لئے آیت مذکورہ مثبت صعود (رفع) ومثبت حیات ومثبت نزول سب کچھ ہے۔ والحمد اﷲ علیٰ ذلک! مجاہد صاحب نے آگے پھر ایک انوکھی بات کہہ دی ہے کہ ’’قیامت میں لوگوں کی دوبارہ پیدائش بغیر ظاہری سامان کے ہوگی۔ (ص۱۰) یہ بالکل غلط ہے حدیث متفق علیہ میں آیا ہے رسول اﷲﷺ فرماتے ہیں: ’’ینزل اﷲ من السماء ماء فینبتون کما ینبت البقل ومن عجب الذنب یرکب الخلق یوم القیامۃ او کما قال (مشکوٰۃ)‘‘ یعنی اللہ بارش برسائے گا اس سے لوگ ساگ پات کی طرح اگیں گے اور ریڑھ کی ہڈی سے ترکیب بدن ہوگی، یعنی قیامت میں لوگوں کی دوبارہ پیدائش اسباب سے ہوگی اور حضرت عیسیٰ کی پیدائش بغیر اسباب کے ہوئی تھی جیسا کہ مجاہد صاحب کو بھی مسلم ہے فانی التشبیہ واین التقریب؟