(مکریہود کے وقت) اللہ نے جبرائیل کو وحی کی کہ میرے بندہ عیسیٰ کو میرے (آسمان کی) طرف اٹھا لائو۔
شیخ عطارؒ
مولانا فرید الدین عطار لکھتے ہیں:
عشق عیسیٰ را بگردوں می برد
یافتہ ادریس جنت از صمد
(مثنوی عطاء ص۲۰)
یعنی عشق الٰہی حضرت عیسیٰ کو آسمانوں پر لے گیا اور حضرت ادریس نے خدا سے جنت پائی۔
مولانا رومؒ
جس طرح مولانا عطار نے فرمایا ہے: ’’عشق عیسیٰ را گردون می برد‘‘
مولانا جلال الدین رومی بھی فرماتے ہیں: ’’جسم خاک از عشق بر افلاک شد (دیباچہ دفتر اول)‘‘ یعنی خاکی جسم عشق الٰہی کے باعث آسمانوں پر چلا جاتا ہے۔ دونوں بزرگوں کا مطلب ایک ہی ہے۔
شاہ ولی اﷲؒ
حضرت شاہ صاحب تاویل الاحادیث میں لکھتے ہیں: ’’رفعہ الی السمائ(مترجم ص۶۰)‘‘ اللہ نے عیسیٰ کو آسمان پر اٹھالیا۔
شاہ رفیع الدینؒ
آپ اپنی مشہور کتاب علامات قیامت میں لکھتے ہیں:’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام دو فرشتوں کے کاندھوں پر تکیہ کئے آسمانوں سے دمشق کی جامع مسجد کے شرقی منارہ پر جلوہ افروز ہوں گے۔‘‘ (اردو ترجمہ ص۱۰ طبع دہلی)
شاہ عبدالقادرؒ
آپ موضع القرآن میں لکھتے ہیں: ’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام ابھی زندہ ہیںچوتھے آسمان پر جب یہودیوں میں دجال پیدا ہوگا تب اس جہاں میں آ کر اسے ماریں گے۔‘‘
(مطبوع قیومی پریس کانپور ص۹۶)