ابن حزمؒ
علامہ ابن حزم ظاہری اپنی مشہور کتاب المحلیٰ میں لکھتے ہیں: ’’ان عیسیٰ ابن مریم ینزل (ج۱ ص۸)‘‘یعنی عیسیٰ بے شک نازل ہوں گے۔ پھر ص۹ میں نزول عیسیٰ کی حدیث بھی نقل کی ہے۔ نیز اپنی دوسری کتاب الفصل فی الملل میں لکھتے ہیں: ’’فی الاثار المسندۃ الثابتۃ فی نزول عیسیٰ ابن مریم فی آخر الزمان (مطبوع مصر ج۴ ص۱۸۰)‘‘ یعنی آخر زمانہ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول احادیث میں آیا ہے جو بالسند اور ثابت ہیں اور جلد اول میں لکھا ہے: ’’جأت الاخبار الصحاح من نزول عیسیٰ (الیٰ) فوجب الاقرار بہذہ الجملۃ (ج۱ ص۷۷)‘‘ یعنی صحیح حدیثوں سے نزول عیسیٰ ثابت ہے اور اس کا اقرار کرنا واجب ہے۔ نیز ج۳ میں لکھتے ہیں: ’’واما من قال ان بعد محمدﷺ نبیا غیر عیسیٰ ابن مریم فانہ لا یختلف اثنان فی تکفیرہ(ج۳ ص۲۴۹)‘‘یعنی جو شخص کہے کہ بعد آنحضرتﷺ کے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے سوا اور کوئی نبی ہوگا اس کے کافر ہونے میں دو شخصوں کا بھی اختلاف نہیں ہے۔ لیجئے ابن حزم آنحضرتﷺ کے بعد صرف حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا آنا مانتے ہیں اور دوسرے مدعی نبوت کو کافر بنا رہے ہیں۔ مرزائیو! جن کو تم نے اپنا ہم خیال سمجھا تھا وہ تم کو کافر کہتے ہیں۔
ابن عربیؒ
شیخ اکبر محی الدین ابن عربی صوفی اپنی آخری تصنیف فتوحات مکیہ میں لکھتے ہیں: ’’عیسیٰ علیہ السلام اذا نزل یحکم بشریعۃ محمد ﷺ (ب۱۴) ینزل عیسیٰ ابن مریم بالمنارۃ البیضاء شرقی دمشق…الخ! (باب۲۶۶ ج۳ص۳۲۷،۳۲۸) انہ لم۱؎ یمت الیٰ الان بل رفعہ اﷲ الیٰ ہذہ السماء واسکنہ فیہا (باب ۳۶۷ ج۳ ص۳۴۱) انہ یموت اذا قتل الدجال…الخ! (باب۳۶۹)‘‘حاصل ان عبارات کا یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ ابن مریم دمشق سے پورب سفید منارہ پر اتریں گے اور جب وہ نازل ہوں گے تو شریعت محمدیہ سے فیصلہ کریں گے، وہ ابھی تک مرے نہیں ہیں۔ بلکہ اللہ نے ان کو آسمان پر اٹھا کر وہاں ہی بسایا ہے، جب وہ (آخر زمانہ میں اتر کر) دجال کو قتل کردیں گے تو ان کو موت آئے گی۔ …؟شیخ اکبر کا یہ فیصلہ کیا آپ لوگ مانیں گے؟ … ابن عربی کی مزید تصریحات (فتوحات مکیہ ج۱ ص۱۳۵ وص۱۴۴، ۱۸۵ وص۲۲۴ وج۲ ص۳ وص۴۹ وص۱۲۵ وج۳ ص۵۱۳ وص۵۱۴) میں بھی نزول عیسیٰ کی
۱؎ ابن عربی کی یہی عبارت فصوص الحکم مع شرح ملاجامی کے ص۳۱۳ پر بھی ہے۔
بابت صاف صاف موجود ہیں۔