حافظ ابن قیمؒ
ان پر بھی وفات عیسیٰ علیہ السلام کے اقرار کا الزام اسی طرح غلط ہے جس طرح ان دسوں بزرگوں پر جن کا اوپر بیان ہوا ہے۔ حافظ ابن قیم نے تو اپنی اکثر تصنیفات میں حیات ونزول عیسیٰ علیہ السلام کا بصراحت اقرار کیا ہے۔ ہم ان کی چند کتابوں سے ذیل میں حوالے درج کرتے ہیں۔ ابن قیم کتاب البیان میں لکھتے ہیں: ’’وہذا المسیح ابن مریم حی لم یمت وغذاوۂ من جنس غذاء الملئکۃ (ص۱۳۹) وانہ رفع المسیح الیہ (ص۲۲)‘‘ دیکھو تبیان فی اقسام القرآن مطبوع میری مکہ۔ یعنی حضرت عیسیٰ زندہ ہے مرے نہیں اور ان کی غذا وہی ہے جو فرشتوں کی ہے اور مسیح اللہ کی طرف (آسمان پر) اٹھائے گئے تھے۔ نیز ابن قیمؒ مدارج السالکین میں تحریر فرماتے ہیں: ’’واذا نزل عیسیٰ بن مریم فانما یحکم بشریعۃ محمدﷺ (ص۲۴۳ ج۲ مطبوع المنارمصر)‘‘ یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام جب نازل ہوں گے تو محمدﷺ کی شریعت سے فیصلہ کریں گے۔ اور ابن قیم ہدایۃ الحیاریٰ میں ارقام فرماتے ہیں: ’’عیسیٰ ابن مریم یظہر دین اﷲ ویقتل اعداء وہو نازل علیٰ المنارۃ الشرقیۃ بدمشق نازلا من السماء فیحکم بکتاب اﷲ وسنۃ رسولہ آہ ملتقطاً (ہدایۃ الحیاری مع ذیل الفارق ص۴۳ مطبوعہ مصر)‘‘یعنی حضرت عیسیٰ آسمان سے دمشق کے پورب والے منارہ پر اتریں گے۔ اللہ کے دین کو غالب کریں گے۔ اپنے دشمنوں کو قتل کریں گے۔ قرآن وحدیث سے فیصلہ فرمائیں گے۔ اور ابن قیم قصیدہ نونیہ میں فرماتے ہیں: ’’والیہ قدرفع المسیح حقیقۃً ولسوف ینزل کی یری بیان (ص۲۹) وکذاک رفع الروح عیسیٰ المرتضیٰ، حقا الیہ جاء فی القرآن (ص۶۶) والیہ قد عرج الرسول حقیقۃ وکذابن مریم مصعد الابدان(ص۱۰۷) والیہ قد صعد الرسول وقبلہ۔ عیسیٰ ابن مریم کا سراالصلبان(ص۱۳۶ مطبوعہ مصر) یعنی حضرت عیسیٰ در حقیقت آسمان پر اٹھائے گئے اور عنقریب نازل ہوں گے تاکہ آنکھوں سے دیکھے جائیں۔ روح اللہ عیسیٰ کا رفع الیٰ السماء حق ہے قرآن میں آیا ہوا ہے۔ آنحضرتﷺ کی معراج جسمی میں حقیقی ہے۔ اسی طرح حضرت عیسیٰ بدن کے ساتھ اٹھائے گئے۔ محمدﷺ آسمان پر چڑھ کر گئے اور آپ کے پہلے حضرت عیسیٰ صلیب کے توڑنے والے بھی آسمان پر لے جائے گئے تھے۔ غرض ابن قیم سے میں کہاں تک نقل کرتا جائوں۔ مرزائیوں کی تکذیب کے لئے اتنا بہت ہے۔