الا عیسیٰ ابن مریم (ابن ماجہ مصری ج۲ ص۲۵۷)‘‘ نہیں قائم ہوگی قیامت مگر بدترین لوگوں پر اور (اس سے پہلے کامل اور آخری اور معصوم) مہدی حضرت عیسیٰ بن مریم ہوں گے۔ یہ وہ روایت ہے جس کے نقل کرنے میں امام شافعی متفرد اور تنہا ہیں اور چونکہ ان کا شیخ محمد بن خالد جندی منکر الحدیث ہے۔ لہٰذا یہ حدیث رسول اﷲﷺ کا قول نہیں ہے۔ ہاں امام شافعی یا ان کے شیخ کا قول بے شک ہے۔ پس امام شافعی کا مذہب بھی وہی ہوا جو امام مالک کا تھا اور امام شافعی سے حضرت عیسیٰ کا قریب قیامت کے آنا بصراحت ثابت ہوگیا۔ والحمد ﷲ!
امام احمد بن حنبلؒ
مجاہد صاحب نے امام احمد کے بجائے ان کے دادا حنبل کا نام لکھا ہے۔ یہ ان کی غلطی ہے یا مغالطہ بہر حال امام احمد کا مذہب حضرت عیسیٰ کے نزول اور آمد ثانی کا اتنا مشہور ہے کہ اس کا انکار آفتاب کا انکار ہے۔ امام احمد نے اپنی مسند میں بکثرت احادیث صحیحہ نزول عیسیٰ سے متعلق درج کی ہیں۔ اگر بتمامہا ان کو نقل کیا جائے تو ایک مستقل رسالہ تیار ہوجائے۔ ہم ان کی کتاب مسند سے صرف چند صفحوں اور جلد کا حوالہ لکھ دیتے ہیں جس کا دل چاہے، نکال کر ملاحظہ کرلے۔ ان روایات سے امام احمد کا مذہب نزول وحیات عیسیٰ کا صاف ظاہر ہے۔ ملاحظہ ہو جلد اوّل ص۳۱۸ وص۳۷۵ وج۲ ص۱۶۶، ص۲۹۰، ص۲۹۸، ص۳۳۶، ص۴۱۱، ص۴۳۷، ص۴۹۴ وجلد سوم ص۳۴۵، ص۳۶۸، ص۳۸۴، ص۴۲۰ وج۴ ص۱۸۲، ص۲۱۷، ص۴۲۹ وج۵ص۱۳ ص۲۷۸ وج۶ ص۷۵ (اس بحر بیکر ان سے اتنے حوالے سرسری نظر سے ملے ہیں)
ابو عبداللہؒ مالکی
انکا نام خواہ مخواہ نمبر بڑھانے کو لکھ دیا ہے۔ ان سے کہیں بھی وفات عیسیٰ کی تصریح منقول نہیں اور نہ ایسا ممکن ہے جب کہ ان کے امام (مالکؒ) نزول عیسیٰ کے قائل ہیں جیسا کہ خود انہیں ابو عبداﷲ مالکی کی کتاب اکمال شرح صحیح مسلم سے اوپر نمبر۵ میں بذیل ذکر امام مالک نقل کیا جاچکا ہے اور خود ابو عبداﷲ مالکی نے احادیث نزول صحیح مسلم کی شرح میں بڑے زور سے نزول عیسیٰ کی تائید کی ہے۔ کل مالکیوں کا یہی مذہب ہے۔ قاضی عیاض مالکی کا مذہب خود اسی اکمال میں نزول عیسیٰ کا منقول ہے۔ زرقانی مالکی مذہب شرح مواہب جلد ششم ذکر المعراج میں مسطور ہے۔ شیخ احمد مالکی نے صاوی علیٰ لجلالین ج۴ ص۴۴ پر نزول کی صراحت کی ہے۔ وقس علیٰ ہذا!