انا نذیر مبین اولم یکفہم انا انزلنا علیک الکتاب یتلیٰ علیہم(حوالہ مرقومہ:۵۰،۵۱)‘‘ اے پیغمبر ان سے فرما دو کہ معجزے اﷲ کے اختیار میں ہیں میں تو صرف ایک ڈر سنانے والا ہوں، کیا ان کو (یہ معجزہ) کافی نہیں جو کتاب ہم نے اتاری ہے اور ان پر پڑھی جاتی ہے؟ یعنی سب بڑا معجزہ قرآن مجید موجود ہے۔
۱۰… منکرین اس پر بولے کہ خدا معجزہ نہیں بھیجتا تو پیغمبر آپ ہی بنا کر لائیں: ’’واذ لم تاتہم بآیۃ قالوا لولا اجتبیتہا قل انما اتبع ما یوحیٰ الّی من ربی، ہذا بصائر من ربکم وہدی و رحمہ لقوم یؤمنون واذ قریٔ القرآن فاستمعوالہ وانصتو لعلکم ترحمون (اعراف:۲۰۳،۲۰۴)‘‘اے پیغمبر جب آپ کوئی معجزہ نہیں پیش کرتے تو یہ کہتے ہیں کہ ازخود کیوں نہیں بنالائے۔ ان کو جواب دیجئے کہ میں تو صرف وحی الٰہی کا تابع ہوں۔ یہ قرآن بڑا معجزہ موجود ہے جو ماننے والوں کے لیئے ہدایت اور رحمت کا سبب ہے (افسوس کہ تم اس کو سنتے ہی نہیں تم کو چاہئے کہ) جب قرآن پڑھا جائے تو تم چپ چاپ ہوکر غور سے سنو تاکہ تم پر رحمت (ہدایت نصیب) ہو۔‘‘ سبحان اﷲ کیسا معقول جواب ہے۔
۱۱… منکرین نے کہا کہ ہم قرآن کو اس صورت میں مان لینے کو تیار ہیں کہ اس کو بدل کر دوسری کتاب لے آئو یا اسی میں کچھ ردوبدل کردو۔ ’’قال الذین لا یرجون لقاء نا ائت بقرآن غیر ہذا او بدلہ (یونس:۱۵)‘‘ کافروں نے کہا کہ اس کے سوا دوسرا قرآن لائو یا اس کو بدل دو‘ جواب دیا گیا قل ما یکون لی ان ابدلہ من تلقاء نفسی ان اتبع الاما یوحیٰ الی (الیٰ قولہ) فقد لبثت فیکم عمرامن قبلہ افلا تعقلون (یونس:۱۵،۱۶) یعنی مجھے حق نہیں کہ کلام الٰہی کو خود بدل دوں میں تو وحی ربانی کا تابع ہوں میں نے اپنی پہلی ساری عمر تم میں بسر کی ہے۔ ذرا عقل سے کام لو۔ یعنی پہلے کبھی تم نے مجھے جعل سازی کرتے نہیں دیکھا، تو اب مجھ سے کس وجہ سے جعل سازی کی توقع رکھتے ہو؟
۱۲… معاندین نے آخر میں کہا کہ اچھا پہلے کی طرح ایک بار پھر آسمانوں کے اوپر جائو اور خدا کے پاس سے لکھا ہوا قرآن اتار لائو، ہم مان لیں گے اور ترقیٰ فی السماء ولن نؤمن لرقیک حتی تنزل علینا کتابا نقرؤہ (بنی اسرائیل:۹۳) آپ آسمان پر چڑھ جائیں اور صرف چڑھ جانے کی سند نہیں وہاں سے لکھا ہوا قرآن لانا ہوگا جس کو ہم پڑھ لیں گے ان کو جواب دیا گیا قل سبحان ربی ہل کنت الا بشرا رسولا (آیت:۹۳) آپ فرما دیں کہ میرا