عذاب کب پورا ہوگا؟ جواب ملا: کہہ دو کہ علم خدا کو ہے میں تو (منکر کو عذاب سے) ڈرا دینے والا ہوں۔ ’’لیسئلونک عن الساعۃ ایان مرساہا قل انما علمہا عند ربی لا یجلّٰیہا لوقتہا الاہو (اعراف:۱۸۷)‘‘ پوچھتے ہیں کہ قیامت کب قائم ہوگی؟ (جواب ملا) کہہ دو کہ اس کا علم اﷲ ہی کو ہے وہی اس کو اپنے وقت پر ظاہر کرے گا۔
۶… منکرین نے اب دیکھا کہ پیغمبر ہمارے مقرر کردہ معیار پر پورے نہیں اترتے تو انہوں نے فیصلہ کردیا کہ ایسے رسول کی ہم کو ضرورت نہیں اﷲ کو جو پیغام دینا ہو ہم سے براہ راست فرما دے۔ جیسا کہ قرآن مجید میںان کا قول ہے۔ ارشاد ہے: ’’وقال الذین لا یعلمون لولا یکلمنا اﷲ اوتاتینا آیۃ(بقرہ:۱۱۸)‘‘ بے علموں نے کہا کہ اﷲ خود ہم سے کیوں نہیں بولتا یا کوئی بڑا نشان ظاہر ہو۔ اﷲ نے فرمایا: ’’ما کان لبشران یکلمہ اﷲ الاوحیا اومن وراء حجاب او یرسل رسولا فیوحی باذنہ ما یشائ…الخ! (الشوریٰ:۵۱)‘‘ یعنی اﷲ کسی بشر سے کلام نہیں کرتا مگر اس صورت میں کہ اس پر خفیہ وحی کرے یا پس پردہ فرمائے یا فرشتہ بھیجے جو اس کے اذن سے اس بشر کو وحی پہنچائے ۔
۷… منکرین نے کہا کہ ہمارے پاس فرشتہ ہی کو رسول بنا کر بھیج دے۔ ’’ولو شاء اﷲ لا نزل ملئکۃ (مومنون:۲۴)لولا انزل علینا الملئکۃ (فرقان:۲۱)‘‘ یعنی اﷲ فرشتہ کو اتار دے‘ اﷲ نے جواب دیا: ’’ولو جعلناہ ملکا لجعلناہ رجلا وللبسنا علیہم ما یلبسون (انعام:۹)‘‘ اگر ہم فرشتہ کو رسول بنا کر بھیجیں تو آدمی کی شکل میں بھیجیں گے۔ پھر تو وہی شبہ ہوگا جو انسانی پیغمبروں پر تم کو ہے۔
۸… تب منکروں نے کہا کہ اچھا بشر رسول کے ساتھ فرشتہ رسول بھی۔ ہاں میں ہاں ملائے ’’لولا انزل الیہ ملک فیکون معہ نذیرا (فرقان:۷)‘‘ یعنی کیوں پیغمبر کی طرف فرشتہ نہیں اتارا گیا جو اس کے ساتھ ہم کو انذار کرے۔ جواب ملا: ’’ولو انزلنا ملکا لقضی الامر ثم لاینظرون (انعام:۸)‘‘ یعنی فرشتہ کے آنے پر تو معاملہ کا فیصلہ ہی ہوجائے گا اور منکرین کو پھر مہلت نہیں ملنے کی۔
۹… منکروں نے کہا کہ پھر ہماری حسب منشاء پیغمبر پر معجزے اترنے ضروری ہیں: ’’وقالوا لولا انزل علیہ آیات من ربہ (عنکبوت:۵۰)‘‘ خدا پیغمبر پر نشانیاں (معجزے) کیوں نازل نہیں فرماتا؟ ان سے کہا گیا: ’’قل انما الآیات عند اﷲ وانما انا