بشراً مثلکم انکم اذا لخاسرون (مومنون:۳۳،۳۴)دیکھو جی یہ تو تمہارے جیسا بشر ہے جو تم کھاتے ہو یہ کھاتا ہے جو تم پیتے ہو یہ پیتا ہے۔ اگر تم نے اپنے جیسے بشر کی اطاعت کی تو تم خسارہ میں رہو گے۔ اﷲ پاک نے ان کو جواب دیا: ’’وما ارسلنا قبلک الا رجالا نوحی الیہم فسئلوا اہل الذکر انکنتم لا تعلمون، وما جعلنا ہم جسداً لا یاکلون الطعام وما کانوا خالدین (انبیائ:۷،۸)‘‘یعنی ہم نے جتنے رسول بھیجے سب مرد (انسان) تھے جن کی طرف ہم وحی کرتے رہے، سو جاننے والو سے پوچھ لو اگر تم نہیں جانتے اور ہم نے ان کو جسم (بلا روح) نہیں بنایا تھا کہ وہ کھانے نہ کھائیں اور وہ نہ ہمیشہ رہنے والے تھے۔
۲… کسی نے کہا کہ رسولوں کو سامان خوردونوش کے لئے بازاروں میں پھر نازیبا نہیں۔ ما لہذا الرسول یا کل الطعام ویمشی فی الاسواق (فرقان:۷) یہ کیسے پیغمبر ہیں کھانا کھاتے ہیں اور بازاروں میں پھرتے ہیں۔ اﷲ نے جواب دیا: ’’وما ارسلنا قبلک من المرسلین الا انہم لیاء کلون الطعام ویمشون فی الاسواق (فرقان:۲۰)‘‘ یعنی ہم نے جتنے رسول بھیجے سب ہی تو کھانے کھاتے اور بازاروں میں پھرتے تھے۔
۳… کوئی بولا کہ رسول کے پاس اپنا باغ ہونا چاہئے جس کا پھل وہ کھا لیا کرے اور خزانوں سے اس کا گھر بھرا ہو’’او یلقی الیہ کنز او تکون لہ جنۃ یا کل منہا (فرقان:۸)‘‘ اس پر خزانے برسیں۔ اس کا اپنا باغ ہو جس سے (پھل) کھائے، ان کو جواب دیا گیا: ’’تبارک الذی ان شاء جعل لک خیراً من ذالک جنات تجری من تحتہا الانہار ویجعل لک قصوراً (فرقان:۱۰)‘‘ بابرکت ہے وہ اﷲ اگر چاہے تو رسول کو اس سے کہیں بڑھ کر بہت سے ایسے باغات مہیا کردے سکتا ہے۔ جس کے نیچے سے پانی کی نہریں جاری ہوں اور بہت سے محلات بھی دے سکتا ہے۔(لیکن ان چیزوں کو معیار نبوت سمجھنا کافروں کا جہل ہے)
۴… کوئی ہرزہ سرائی کرتا کہ رسول کو عورتوں سے بے تعلق رہنا چاہئے۔ اﷲ تعالیٰ نے جواب دیا: ’’ولقد ارسلنا رسلا من قبلک وجعلنا لہم ازواجاوذریۃ (رعد:۳۸)‘‘ ہم نے رسولوں کو بیویاں اور اولاد مرحمت فرمائی تھیں۔
۵… کوئی لب کشائی کرتا کہ رسول کو عذاب کے آنے یا قیامت کے برپا ہونے کی تاریخ ووقت کا بھی علم ہونا چاہئے اور وہ آآکر دریافت کرتے۔ ’’متیٰ ہذا الوعد ان کنتم صادقین قل انما العلم عند اﷲ وانما انا نذیر مبین (ملک:۲۵،۲۶)‘‘بتائو وعدہ