ای یأمر بکتاب مایبیتون (تفسیر جلالین والسراج المنیر وغیرہ) یعنی منافقین راتوں میں جو مشورہ کرتے ہیں اﷲتعالیٰ ان کے لکھنے کا (ان فرشتوں کو) حکم دیتا ہے۔ جیسا کہ دوسرے جگہ فرمایا۔ ورسلنا لدیہم یکتبون (زخرف) ان کے پاس ہمارے فرشتے لکھتے ہیں۔
اسی طرح صحیح بخاری میں ہے: ’’اخر رسول اﷲﷺ الکتاب فکتب…الخ! (پ۱۰،پ۱۱)‘‘ یعنی آنحضرت نے رقعہ صلح نامہ لیکر خود لکھ دیا اور ظاہر ہے کہ رسول اﷲﷺ امی تھے لکھنا پڑھنا نہیں جانتے تھے پھر کیسے سارا صلحنامہ خود لکھ دیا؟ حقیقت یہ ہے کہ یہاں فعل کا اطلاق قول پر ہے۔ یعنی لکھنے کا حکم دیا۔ فتح الباری شرح بخاری میں ہے: ’’کتب بمعنے امر بالکتابۃ وہو کثیر کقولہ کتب الی قیصر وکتب الیٰ کسریٰ (ص۲۲، پ۱۷)‘‘ یعنی کتب معنے میں امر بالکتابہ کے ہے اور ایسا اطلاق بہت ہے جیسے کہ قیصر روم کو چٹھی لکھی خسرو کے فارس کو خط لکھا یعنی لکھوایا۔ اسی طرح یقتل الخنزیر کے معنے یامر بقتل الخنزیر ہیں یعنی مسیح قتل خنزیر کا حکم دیں گے۔ جس طرح آنحضرتﷺ نے مدینہ طیبہ میں قتل کلاب کا حکم مرحمت فرمایا تھا۔ پس اگر امر بقتل کلاب شان مصطفوی کے خلاف تھا تو امر بقتل خنزیر بھی شان عیسیٰ کیخلاف ہوگا۔ والا فلا۔
داعی… ابن کثیر سے جو حدیث (تا) صفحہ نقل نہ کیا (ص۳)
مجیب… حافظ ابن کثیر نے مشہور محدث ابن ابی حاتم سے بالسند اپنی تفسیر جلد ثانی میں۔ یہ حدیث نقل کی ہے۔ قال رسول اﷲﷺ للیہود ان عیسیٰ لم یمت وانہ راجع الیکم قبل یوم القیامۃ (ص۲۳۰ ج۲) حدیث مذکور کو محدیث کبیر ابن جریر نے بھی اپنی (تفسیر جامع البیان جلد سوم ص۱۸۳) میں اور حافظ سیوطی نے (در منشور جلد دوم ص۳۶) میں نقل کیا ہے۔ یعنی آنحضرتﷺ نے یہود سے فرمایا تھا کہ بے شک عیسیٰ نہیں مرے ہیں اور بے شک وہ لوٹ آنے والے ہیں۔ تمہاری طرف قیامت سے پیشتر پس جو شخص اس قول نبوی سے منکر ہو وہ کافر ہے جیسا کہ شیخ ابو بکر بن اسحاق نے معانی الاخبار میں بالسند نقل فرمایا ہے۔ عن جابر قال قال ﷺ من انکرنزول عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام فقد کفر (فصل الخطاب نسخہ قلمی) یعنی رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ جو شخص نزول عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام کا انکار کرے وہ کافر ہوگیا۔
داعی… یہ حدیث نہیں بلکہ حسن بصری کا قول ہے… پس ایک انسان کے قول کی کیا حیثیت ہے۔ (ص۳)
مجیب… وہ تو حدیث مرفوع تھی، حسن بصری کا بھی ایک قول تفسیر ابن کثیر جلد سوم میں بایں الفاظ بالسند منقول ہے۔ عن الحسن وان من اہل الکتاب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ قال