النصرانیہ بان یکسر الصلیب حقیقۃ (فتح الباری پ۱۳ ص۴۸۱) بتائو اس عبارت میں تاکہ کسی لفظ کا ترجمہ ہے؟ صحیح ترجمہ یوں ہے کہ دین نصرانیت کو اس طور پر باطل کریں گے کہ صلیب کو حقیقت میں توڑ ڈالیں گے۔
اگر ابطال دین نصاریٰ ہی کسر صلیب ہے۔ (بقول ناشر دعوۃ) تو یہ کسر صلیب مجازاً ہوئی نہ حقیقت۔ حالانکہ لفظ حقیقتاً اس معنی کی تردید کررہا ہے۔ علاوہ ازیں بان کے معنی ’تاکہ‘ نہیں ہوتے۔ ’بایں کہ‘ معنے ہوتے ہیں۔ صحیح بخاری میں ہے: ’’یقیم بہ الملۃ العوجاء بان یقولو الا الہ الا اﷲ‘‘ ترجمہ: اس کا تیسیر القاری میں یوں لکھا ہے۔ ’’راست کند بوے ملت ابراہیم را بایں کہ می گویند کلمہ توحید را‘‘ (ص۲۶۱ ج۲) ’تاکہ‘ ترجمہ نہیں کیا ہے۔ قرآن میں لیس البرّوبان تاتو (بقرہ:۱۸) رضوا بان یکونو (توبہ:۸۷) کا ترجمہ کسی مترجم نے ’’تاکہ‘‘ نہیں کیا ہے اور نہ یہ ترجمہ صحیح ہوسکتا ہے اس کتاب کے شروع میں ہمارا خطبہ پڑھو۔ بان یبطل…الخ! غرضیکہ حضرت عیسیٰ کے ہاتھوں کسر صلیب حقیقتاً ہوگی صحیحین کی حدیث میں اگر یکسر الصلیب آیا ہے تو مسند احمد میں لمحو الصلیب وارد ہے۔ (ص۲۹ ج۲) یعنی صلیب کا نام ونشان مٹا دیں گے اور ابودائود میں فیدق الصلیب مروی ہے (ص۱۳۵ ج۲) یعنی صلیب کو چور چور کردیں گے یہ سب الفاظ دال بر حقیقت ہیں۔ دست مبارک سے توڑ پھوڑ ڈالا تھا۔ اسی طرح عیسیٰ علیہ السلام بھی صلیب کو اپنے دست مبارک سے چکنا چور کردیں گے۔ اگر جوں کا نام ونشان باقی نہ رہے گا چونکہ مرزا قادیانی بزعم خود مسیح مدعو تو بنے اور کسر صلیب نہ کرسکے اس لئے آپ لوگ تاویل نہیں تحریف پر آمادہ ہوگئے۔ والعیاذ باﷲ
داعی… یقتل الخنزیر کے معنے ہرگز یہ نہیں کہ سؤروں کو قتل کریں گے کیونکہ یہ ایک نبی کی شان کے خلاف ہے بلکہ یہ مطلب ہے کہ آپ خنزیر صفت لوگوں …الخ! (ص۳)
مجیب… اب آپ کا فرض ہے کہ ایک نیا لغت تیار کریں جس میں امت محمدیہ کے معنی یہودی، صلیب کے معنی عیسائی خنزیر کے معنی آدمی، دمشق کے یعنی قادیان، کدعہ (اصل لفظ کرعہ ہے۔) کے معنی کادیان، لد کے معنے لودھیانہ، خردجال کے معنی ریل گاڑی، ابن مریم کے معنی غلام احمد، دو زرد چادروں کے معنی مراق وسلس البول، مدینہ کے معنی بہشتی مقبرہ وغیرہ وغیرہ لکھ دیں اور تحریر وتقریر میں اسی لغت انیث البحر کا حوالہ دے دیا کریں۔ لوگ بلا چوں چرا مان لیں گے۔ ورنہ محاورہ عرب کی رو سے یہاں ’’یقتل‘‘ من باب اطلاق الفعل علی القول ہے۔ یعنی یامر بالقتل حضرت عیسیٰ لوگوں کو قتل خنزیر کا حکم دیں جیسے کہ قرآن مجید میں ہے واللہ یکتب ما یبیتون (النسائ)