آئے بھی اور چلے بھی گئے۔ لیکن کیا اصلاح کی؟ یہی نا کہ اپنے اتباع کے ماسوا تمام دنیا کے مسلمانوں کو کافر اور جہنمی بنا دیا۔ کیا اچھی اصلاح ہوئی؟ اور اپنے اندر عیسیٰ ابن مریم کی صفات کا کیسا اچھا ثبوت دیا۔ رسول اﷲﷺ نے تو فرمایا تھا: ’’یہلک اﷲ فی زمانہ الملل کلہا الاالاسلام، تملاء الارض من المسلم (ابو داؤد)‘‘یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے زمانہ میں سوائے اسلام کے اور کسی دین کا پتہ بھی نہ ہوگا۔ ساری زمین مسلمانوں سے بھر جائے گی۔ لیکن مرزا قادیانی نے چالیس کروڑ مسلمانوں (اور بقول خود نوے کروڑ مسلمانوں (تحفہ گولڑویہ ص۶۷، خزائن ج۱۷ ص۲۰۰) کو بوجہ مرز ا قادیانی پر ایمان نہ لانے کے کافر بنایا ہے۔ (حقیقت الوحی ص۱۶۳، خزائن ج۲۲ ص۱۷۹) پس ساری زمین تو کافروں سے بھر گئی۔ انا ﷲ!
داعی… ان ینزل فیکم میں آنحضرتﷺ نے صحابہ کو مخاطب کیا ہے کہ ابن مریم تم میں نازل ہوگا…الخ! (ص۳)
مجیب… خطاب صحابہ کے ساتھ مختص نہیں ہے بلکہ عامہ امت محمدیہ تا قیامت مخاطب ہے ابن خزیمہ وحاکم نے روایت نقل کی ہے۔ ’’عن انس قال النبی ﷺ سیدرک رجال من امتی عیسیٰ ابن مریم…الخ‘‘ (کنزالعمال ج۷ ص۶۰) یعنی میری امت کے لوگ عیسیٰ کا زمانہ پائیں گے نہ صحابہ لوگ اور دیگر احادیث صحیحہ کثیرہ میں حضرت عیسیٰ کا قرب قیامت تشریف لانا مصرح ہے ملاحظہ ہوں۔ قال لا تقوم الساعۃ حتی ینزل عیسیٰ ابن مریم (مسند احمد ص۴۹۳ج۲، ابن ماجہ ص۳۸) لن تقوم الساعۃ حتی ترون قبلہا عشر آیات … ونزول عیسیٰ ابن مریم (صحیح مسلم ص۳۹۳ ج۲) لاتقوم الساعۃ حتیٰ فینزل عیسیٰ بن مریم (صحیح مسلم ج۲ ص۳۹۱) ظاہرین الی یوم القیامۃ فینزل عیسیٰ ابن مریم (صحیح مسلم ص۸۷ ج۱) کیف تہلک امۃ انا اولہا والمہدی وسطہا والمسیح آخرہا (مشکوٰۃ ص۵۷۵) ان تمام حدیثوں میں حضرت عیسیٰ کا نزول قرب قیامت مذکور ہے اور پچھلی روایت میں امت محمدیہ کے آخر زمانہ میں حضرت مسیح کا ہونا مصرح ہے نہ عہد صحابہ میں نہ چودہ سو سال کے بعد۔
داعی… کسر صلیب کے یہ معنی ہیں کہ دین نصاریٰ کو باطل کریں گے۔ تاکہ حقیقتاً صلیب ٹوٹ جائے۔ (ص۳)
مجیب… آپ لوگوں کے دین وامانت کا ماتم کیا جائے یا علم وفضل کا فتح الباری سے عبارت نقل کرکے عمداً ترجمہ میں تحریف کرتے ہو‘ اللہ سے ڈرو۔ عبارت مذکور یہ ہے: ’’یبطل دین