وسراج منیر)‘‘ یعنی حضرت آدم جنت السماء سے سات چیزیں لوہے کی اپنے ساتھ لیکر اترے تھے۔ نہائی (گھن) سڑسی، ریتی، ہتھوڑی، سوئی، بیلچہ، پھاوڑا (کدال) فرمائیے جناب اب کیا ارشاد ہوتا ہے؟ مرزا قادیانی کے مسلم مفسر کی تفسیر کی بناء پر آیت انزلنا الحدید (الحدید:۲۵) کے معنے شروع زمانہ میں آدم کے ساتھ آسمان سے لوہا اتارنے کے ثابت ہوگئے نا؟ ہاتھ لااویار کیوں کیسی کہی؟
۲… آیت مذکورہ میں در اصل انزال سے مراد انزال امر ہے جیسا کہ اوپر مفردات راغب سے عبارت والہدایۃ الیہ کانزال الحدید نقل کی جا چکی ہے۔ یعنی لوہے کے استعمال کی ہدایت اور حکم اللہ نے نازل فرمایا ہے۔ تفسیر سراج منیر وکشاف میں ہے: ’’ان او امرہ تنزل من السماء وقضایاہ واحکامہ‘‘ بیضاوی میں ہے۔ الامر باعدادہ یعنی استعمال حدید کا امروحکم آسمان سے اترا ہے، جو قرآن مجید کے دوسرے مقامات پر موجود ہے۔ واعدو لہم ما استطعتم من قوۃ (انفال:۶۰) یا ایہا الذین آمنوخذو احذرکم (نسائ:۷۱) ولیا خذو احذر ہم واسلحتہم (نسائ:۱۰۲) ان ایٓات میں لوہے کے ہتھیار اور ڈھال وغیرہ کے استعمال کا حکم اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا ہے۔ اسی کی طرف وانزلنا الحدید میں اشارہ فرمایا ہے۔ پس چونکہ آہنی اسلحہ کے استعمال اورتیار کرنے کا سبب امر منزل من اﷲ ہے۔ لہٰذا انزلنا الحدید من قبیل الطلاق المسبب والمراد بہ السبب ہے جس کی تفصیل اگلے جواب میں ملاحظہ ہو۔
داعی… یا نبی آدم قد انزلنا علیکم لباسا (الاعراف:۲۶) اے نبی آدم ہم نے تم پر لباس اتارا فرمائیے کہ کپڑے جو ہم پہنتے ہیں کیا وہ آسمان سے اترتے ہیں۔ (ص۲)
مجیب… محاورات عرب جاننے والوں سے مخفی نہیں کہ کلام میں کبھی سبب بولتے ہیں اور مراد مسبب لیتے ہیں جیسے ’’رعینا الغیث ای البنات الذی سبیہ الغیث (مطول)‘‘ ہم نے بارش چرائی یعنی گھاس، جس کے اگنے کا سبب بارش ہے اورکبھی مسبب بولتے ہیں اورمراد سبب لیتے ہیں۔ جیسے ’’وما انزل اﷲ من السماء من رزق (سورہ جاثیہ:۵)‘‘ {اللہ نے آسمان سے رزق نازل فرمایا یعنی بارش برسائی جو سبب ہے رزق کے پیدا ہونے کا، پس رزق مسبب ہوا۔
اسی طرح انزلنا علیکم لباسا فرمایا۔ لباس مسبب ہے اور سبب اس کا بارش ہے۔ تفسیر کبیر میں ہے: ’’انزل المطر وبالمطر تتکون الاشیاء التی منہا یحصل