کسے بگفت کہ عیسیٰ برتبہ اعلیٰ است
کین بزیر زمین خفتہ وآں باوج سماء است
گفتمش کہ حجت قوی نمی گردد
حباب بر سر آب وگہرتہ دریاست
داعی… اس حدیث شریف میں ینزل اور ابن مریم کے الفاظ سے دھوکا لگا ہے۔ (ص۲)
مجیب… جی ہاں احادیث نبویہ سے ہی مسلمان دھوکہ کھائیں تو ہدایت یا بی معلوم کیوں نہ ہو مرزا قادیانی جو فرما گئے ہیں۔ وقد مزق الاخبار کل ممزق کل بما ہو عندہ یتبشر (اعجاز احمدی ص۵۷، خزائن ج۱۹ ص۱۶۸) لیکن ہم تو ان احادیث متواترہ کو چھوڑ نہیں سکتے۔ کیونکہ آنحضرت نے اس امر کو مختلف مواقع میں مختلف الفاظ سے ارشاد فرمایا ہے۔ صحیحین میں نزل فیکم، ینزل فیکم آیا ہے۔ صحیح مسلم میں بعث اللہ المسیح ابن مریم‘ فیبعث اﷲ عیسیٰ ابن مریم وارد ہے۔ مستدرک حاکم میں لیہبطن عیسیٰ ابن مریم حکما منقول ہے۔ مسند احمد جلد چہارم میں انہبط عیسیٰ ابن مریم مروی ہے۔ تفسیر ابن کثیر وغیرہ میں انہ راجع الیکم کی حدیث موجود ہے اور آسمان سے اترنے کی تصریح بھی رسول اﷲ ﷺ نے ہی فرمائی ہے۔ امام بیہقی نے کتاب الاسماء میں ابو ہریرہ سے بالسند روایت نقل کی ہے۔ کہ آنحضرت نے فرمایا: ’’کیف انتم اذا نزل ابن مریم من السماء فیکم (ص۳۰۱)‘‘ابن عساکر ابن عباسؓ سے روایت لائے ہیں کہ آنحضرت نے فرمایا: ’’فعند ذلک ینزل اخی عیسیٰ بن مریم من السمائ‘‘ منتخب (کنزالعمال برحاشیہ مسند احمد ج۶ ص۵۶) اور مشکوۃوکنزالعمال میں الی الارض بھی وارد ہے اس لئے ہم حضرت عیسیٰ کا آسمان سے زمین پر اترنا مانتے ہیں: لان الاحادیث یفسر بعضہا بعضاً۔
داعی… نزول کا لفظ قرآن مجید میں متعدد جگہ استعمال ہوا ہے اور وہاں آسمان سے اترنے کے کسی جگہ بھی ہمارے مخالف معنے نہیں لیتے۔ (ص۲)
مجیب… مسلمان علماء جو معنے ان مقامات میں مراد لیتے ہیں وہ تو آگے چل کر معلوم ہوں گے۔ بالفعل یہاں ہم نزول کے معنی سے متعلق کچھ تحریر کرتے ہیں صراح میں ہے۔ ’’نزول فرودآمدن انزال فرود آوردن‘‘ منتہیٰ الارب میں ہے۔ نزول فرودآمد۔ یعنی نزول کے معنے نیچے آنا، انزال کے معنی نیچے لانا ہیں۔ عربی لغت مصباح منیر میں ہے۔ نزل من علو الی سفل یعنی نزول کے معنی اوپر سے نیچے آنا۔ امرء القیس کہتا ہے: ’’تقول وقد مال الغبیط بنا معاً عقرت بعیری یا امریٔ القلیس فا نزل‘‘