آج ہم دو ورقہ دعوۃ الی الحق پر ایک سرسری نظر ڈالتے ہیں جس میں ناظر ’’دعوۃ کے قول کو بعنوان ’’داعی‘‘ اور اس کے جواب کو بعنوان ’’مجیب‘‘ تحریر کریں گے تاکہ ناظرین ہردوفریق کی تحریروں کو آسانی سے سمجھ لیں۔
داعی… حضرت عیسیٰ کے لئے قرآن مجید میں انی متوفیک اور فلما توفیتنی کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں جن میں ’’توفیٰ کے معنی قبض روح یعنی موت ہے نہ کہ پورا لینے یا بھر لینے کے (ص۱)
مجیب… جب تک کہ علوم آلیہ اور کتب لعنت صفحہ ہستی پر موجود ہیں۔ یہ ’’دجل قادیانی‘‘ کبھی فروغ نہیں پا سکتا۔ سنئے۔ لفظ ’’توفی‘‘ کا مادہ ’’وفا‘‘ ہے اور جس طرح مادہ کے حروف ہر صیغہ وباب میں باقی رہتے ہیں اسی طرح مادہ کے معنی بھی ہر صیغہ وباب میں باقی رہتے ہیں۔ وفاء کا لفظ اردو زبان میں بھی مشہور ہے اور معنی بھی اس کے وہی ہیں جو عربی میں ہیں، یعنی ’’پورا کرنا‘‘ منجد میں ہے۔ وفی وفاء اتمہ۔ اسی طرح دیگر کتب لغت میں بھی ہے۔ اسی مادہ وفا سے توفی باب تفعل ہے۔ پس اس کے معنی ہوئے۔ اخذ الشیء وافیا کس چیز کو پورا پورا لے لینا۔ پادری لو لیس المنجد (مشہور لغت کی کتاب) میں لکھتا ہے: توفی توفیا، وفی حقہ اخذہ وافیاتاما یقال توفیت من فلان ما لی علیہ (ص۱۰۱۱) یعنی توفی کے معنے اپنا حق پورا پورا لے لیا عرب بولتے ہیں میں نے فلاں سے اپنا حق پورا لے لیا۔ اور اس جگہ توفیت بولتے ہیں۔
لسان العرب جلد بستم میں ہے توفیت المال منہ اخذتہ کلہ یعنی توفیت کے معنی ہیں میں نے پورا لے لیا۔ نیز مصباح المنیر (لغت کی کتاب) میں ہے توفیتہ واستوفیتہ بمعنے استوفیت کے ہیں وہی معنے توفیت کے بھی ہیں یعنی پورا لے لیا۔ مرزا قادیانی دافع الوساوس میں لکھتے ہیں۔ اخذنی ربی واستوفانی (۵۶۴، خزائن ج۵ ص ایضاً) اوپر لغت سے ثابت ہوچکا ہے کہ استیفاء اور تو فی ہم معنے ہیں۔ پس دیکھو مرزا قادیانی کے قول مذکور میں فاعل اللہ ہیں اور مفعول خود مرزا قادیانی ذی روح، اور اس سے مراد قبض روح یعنی موت نہیں ہے۔ اس لئے تمام مفسرین نے بھی توفی کے معنی پورا لینا کیا ہے تفسیر بیضاوی میں زیر آیت فلما توفیتنی لکھا ہے: ’’التوفی اخذ الشیٔ وافیاو الموت نوع منہ‘‘ یعنی توفی کے معنی ہیں کسی کو چیز پورا پورا لے لینا اور موت اس کی ایک نوع ہے۔ ایسا ہی تفسیر سراج منیر میں بھی ہے۔ تفسیر کبیر میں ہے۔ ’’التوفی جنس تحتہ انواع بعضہا بالموت وبعضہا بالاصعاد