M
بگفتا قائم پرچرخ موسیٰ زندہ وباقی است
مگر منکر شدہ معراج جسمی شاہ طیبہ را
زموت حضرت عیسیٰ بنا کفارہ محکم کرد
دلیری ہا پدید آمد پرستان مرزا را
وختم الرسل بالصدر المعلیّٰ نبی ہاشمی ذوجمال
وعیسیٰ سوف یاتی ثم یتوی لدجال شقی ذی خبال
(بدر الامالی)
الحمد اﷲ الذی صدق وعدہ، ونصر عبدہ، وہزم الاحزاب وحدہ، والصلوٰۃ والسلام علی خاتم الرسل محمدن العاقب الذی لا نبی بعدہ۔ وعلیٰ الہ وصحبہ ومن بذل فی تبلیغ دین اﷲ جہدہ۔ واوفی بما اخذ اﷲ علیہ عہدہ بان یبطل ما خالف الکتاب والسنۃ وردہ، وبعد فایہا الاخوان، چار صفحوں کا ایک ٹریکٹ، نام نہاد، دعوت الیٰ الحق‘‘ جس میں نہ بسم اللہ ہے نہ حمدوصلوٰۃ تم نے بھی پڑھا ہوگا۔ اس کا ناشر، احادیث نبویہ‘ علی صاحبہا التحیۃ، سے اثبات حیات عیسیٰ علیہ السلام کو ایک ’’ناکام کوشش‘ سے تعبیر کرتا ہے، کیوں نہ ہوں جب پیر مغان کا خود یہ قول ہو۔
’’یہ تمام حدیثیں جو پیش کرتے ہیں تحریف معنوی یا لفظی میں آلودہ ہیں اور یا سرے سے موضوع ہیں اور جو شخص حکم ہوکر آیا ہے اس کا اختیار ہے کہ حدیثوں کے ذخیرہ میں سے جس انبار کو چاہے خداسے علم پاکر قبول کرے اور جس ڈھیر کو چاہے خدا سے علم پاکر رد کردے۔‘‘
(ضمیمہ تحفہ گولڑویہ ص۱۴، خزائن ج۱۷ ص۵۱ حاشیہ)
تو مرید بیک جنبش قلم احادیث صحیحہ کو حرف غلط کی طرح کاٹ دیں گے۔ ایسے ہی لوگوں کو حضرت فاروق اعظمؒ نے انہم اعداء السنن کا خطاب بخشا تھا۔ (بیہقی)
ناشر ’’دعوۃ‘‘ کو ظہور امام پر بڑا ناز ہے۔ دوستو! جب چند دنوں میں اس کا جواب تمہارے ہاتھوں میں ہوگا اور تم دیکھو گے کہ ان کے ’’دلائل قاطعہ و براہین ساطعہ‘‘ ان اوہن البیوت لبیت العنکبوت سے زیادہ وقیع نہیں ہیں۔
ہاتھ کنگن کو آر سی کیا ہے؟