حافظ ابن حجرؒ اس راوی کی نسبت لکھتے ہیں۔ متروک الحدیث ہے اس کی حدیث نہیں لی جاتی۔ تقریب پھر تہذیب التہذیب میں اس راوی، ابو شیبہ ابراہیم بن عثمان عیسیٰ کی نسبت ائمہ رجال کی یہ رائیں نقل کی ہیں۔ ضعیف ہے، قابل وثوق نہیں، درجہ اعتبار سے ساقط ہے، آئمہ حدیث نے اس کی روایتیں قبول نہیں کی ہیں۔ یہ شخص اپنے لکھے ہوئے مجموعہ احادیث پر اپنے جی سے اضافے کردیا کرتا تھا۔ اس شخص کی روایتیں نہیں لکھی جاتیں۔ منکر الحدیث ہے۔ شعبہ نے اس شخص کو جھوٹا کہا ہے۔ وغیرہا۔ آئمہ رجال کی یہ شہادتیں ملاحظہ فرمائیں آپ نے ایک ایسے راوی کی روایت سے مسئلہ ختم نبوت جیسے اہم مسئلہ میں استشہادکیسی دلیری ہے۔!!
صاحبو ان مرزائی مولوی صاحب کی ایمانداری دیکھئے، اس ضعیف منکر، اور ناقابل استناد وحدیث سے پہلے اسی سنن ابن ماجہ میں اک صحیح اور درخوراستناد اثر بھی جگر گوشہ رسول ابراہیم علیہ السلام کے بارے میں آیا ہے۔ یہ اثر چونکہ مولوی صاحب کے مدعیٰ کیخلاف تھا بے تکلف ٹال گئے، اس طرح ٹال گئے گویا تھا ہی نہیں! وہ اثر مولوی صاحب کے مدعی کے لئے پیام موت ہے۔
عبداﷲ ابن ابی اوفیٰؓ فرماتے ہیں: میں نے جگر بند رسول ابراہیم کی دید سے آنکھیں روشن کی ہیں۔ وہ آنکھ چھٹپنے ہی میں اﷲ کو پیارے ہوئے، اگر آنحضرتﷺ کے بعد اور نبی کا آنا مقدر ہوتا، تو ابراہیم علیہ السلام (نور نظر رسولﷺ) کو زندگی ملتی، مگر (قضائے الٰہی تو یہ ٹھہراچکی تھی کہ) آپ کے بعد اب کوئی نبی نہ ہوگا۔
حضرت انس بن مالکؓ نے بھی یہی فرمایا۔ ان کے الفاظ یہ ہیں: ’’ولکن لم یبق لان نبیکم آخر الانبیاء (اخرجہ ابو عمرؓ)‘‘ وہ اس لئے زندہ نہ رہے کہ نبی کریم آخر الانبیاء ہیں۔
ابن ابی اوفیؓ کا اثر امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری نے بھی روایت کیا ہے۔ اس کے الفاظ یہ ہیں: لو قدّر ان یکون بعدہ نبی لعاش ابراہیم۔ سنن ابن ماجہ کی ضعیف الاسناد حدیث کس شدومد کے ساتھ پیش کی گئی تھی! مگر یہ صحیح اور قابل استشہاد آثار قابل ذکر بھی نہ سمجھے گئے۔ ان آثار سے یہ بھی روشن ہوگیا ہوگا کہ ابن ابی اوفی اور خادم رسولﷺ انس بن مالکؓ جیسے اجلہ صحابہ بھی خاتم النّبیین کے وہی معنے بیان کرتے اور سمجھتے تھے جو بقول مولوی غلام احمد صاحب ’’آج کل کے عام مسلمان کرتے ہیں۔‘‘
اولیاء اﷲ اور علمائے امت…مولوی غلام احمد مرزائی کے شرم ناک بہتان
مولوی قادیانی لکھتے ہیں: (خاتم النّبیین کے) ہم احمدی وہی معنی لیتے ہیں جو آنحضرتﷺ حضرت عائشہ اولیاء امتؒ نے بیان فرمائے ہیں)