مولوی غلام احمد صاحب (مرزائی)! فرمائیے خاتم النّبیین کے وہی معنے خود سرور عالمﷺ بیان فرما رہے ہیں یا نہیں۔’’جو آج کل کے عام مسلمان کرتے ہیں۔‘‘ کہیں ظلی وبروزی نبی کے ظہور کی گنجائش باقی رکھی؟اور یہ ’’ظلی اور بروزی‘‘ کا قصہ تو ناحق آپ لوگ چھیڑا کرتے ہیں۔ مرزا غلام احمد قادیانی تو کسی نبی کا ’’سایہ‘‘ یا بروز ہونا قبول نہیں کرتے وہ تو صاف صاف اور یہ علانیہ ایک مستقل اور صاحب شریعت بھی ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ اس ظل وبروز کے جعل وفریب سے کیا حاصل؟
مولوی غلام احمد مرزائی نے فرمایا یہ معنی خاتم النّبیین کے اجماعی نہیں، ان احادیث نبویہ کے ہوتے ہوئے نقل اجماع کی ضرورت باقی نہیں رہ جاتی۔ مگر ’’تانجانہ‘‘ والی بات پوری کرنے کی غرض سے ہم امت کا اجماع بھی اس خصوص میں نقل کئے دیتے ہیں۔
حافظ ابن حزم اور علامۃ العراق کی شہادتیں ہم اوپر نقل کر آئے ہیں۔ چند اور دقیع شہادتیں ملاحظہ ہوں: قاضی عیاضؒ اپنی مشہور تالیف شفاء میں لکھتے ہیں ’’اب جو کوئی اپنے لئے دعوائے نبوت کرے، یا فلسفیوں اور غالی صوفیوں کی طرح ریاضت ومجاہدہ کے ذریعہ نبوت کا اکتساب یا اس رتبہ بلند تک پہنچنا ممکن بتائے، یا اس بات کا دعویٰ کرے کہ اس پر وحی نازل ہوتی ہے، اگر چہ یہ شخص دعوائے نبوت نہ کرتا ہو تو یہ سب کافر ہیں۔ (خاکم بدہن) محمدﷺ کو جھٹلانے والے ہیں اس لئے کہ آنحضرتﷺ نے خبر دے دی ہے کہ ان کے بعد کئی نبی نہیں آئے گا اور خدا کی طرف سے امت کو یہ بات بتا دی ہے کہ آپ ﷺ خاتم النّبیین ہیں اور سارے جہاں کے لئے نبی بنا کر بھیجے گئے ہیں اور امت محمدیہ نے اس بات پر اجماع کرلیا ہے کہ ان احادیث اور آیت ’’ولکن رسول اﷲ و خاتم النّبیین‘‘ سے وہی مراد لئے جائیں گے جو بظاہر ان سے سمجھے جاتے ہیں اور جو معنے سمجھے جاتے ہیں وہی مراد (الٰہی بھی ہیں) کسی طرح کی کوئی تاویل یا تخصیص جائز نہیں پس ان تمام لوگوں کے (جو نبوت کا دعویٰ کریں یا اسے اکتسابی بتائیں یا اپنے تئیس مہبط وحی الٰہی جائیں، اگرچہ مدعی نبوت نہ ہوں… )کفر میں کسی طرح کا شک وشبہ نہیں۔ ان کا کفر قطعاً اجماعاً، نیز احادیث کی رو سے ملے ثابت ہے۔‘‘ (شفاء ج۲ ص۲۷۰،۱۷۱)
حجۃ الاسلام امام غزالیؒ اپنی کتاب ’’الاقتصاد‘‘ میں لکھتے ہیں: ’’امت محمدیہ نے اس لفظ خاتم النّبیین سے یہی سمجھا کہ آنحضرتﷺ کے بعد اب قیامت تک نہ کوئی نبی آئے گا اور نہ کوئی رسول، اس میں کسی طرح کے چون وچرا یا تخصیص کی مطلق گنجائش نہیں، یعنی یہ نہیں کہا جاسکتا کہ مستقل نبی نہ آئیں گے۔ مگر غیر مستقل یا ظلی وبروزی نبیوں کے آنے کی گنجائش باقی ہے…