عش کرتے ہیں مگر کہتے ہوں یہ ایک اینٹ بھی کیوں نہ رکھ دی گئی۔ (یہ اینٹ میری ہی نبوت نے رکھی) اور میں خاتم النّبیین ہوں۔‘‘ (رواہ البخاریؒ و مسلمؒ واحمد)
یہی روایت دوسرے الفاظ کے ساتھ کنز العمال میں ابن عساکر سے یوں آئی ہے۔ ’’پس اس اینٹ کی جگہ میں نے ہی پر کی اور میری ہی بعثت سے نبوت کا یہ محل اتمام کو پہنچا، اور مجھ پر رسولوں کا سلسلہ ختم ہوگیا۔‘‘
شیخین (بخاری ومسلم) نے یہی حدیث حضرت جابرؓ سے یوں بھی روایت کی ہے: ’’یہ محل خوب تعمیر، مگر اس ایک اینٹ کے بغیر نا تمام رہا، (پس جگہ میں نے پر کی) اور انبیاء کا سلسلہ مجھ پر ختم ہوگیا۔ ‘‘
۲… فرمایا رسول اﷲﷺ نے: ’’نبی اسرائیل کی سیاست وتدبیر کا کام انبیاء کے ہاتھ انجام پایا کرتا تھا، جب کوئی نبی مر جاتا اس کی جانشینی دوسرے نبی کو ملتی، مگر میرے بعد کوئی نبی نہیں، میرے جانشین خلفاہوں گے اور بہت ہوں گے۔ (الحدیث رواہ البخاری ومسلم واحمد) ‘‘
اس روایت میں چند باتیں خاص طور پر قابل لحاظ ہیں: اول یہ کہ انبیاء نبی اسرائیل کے ذکر کے بعد آنحضرت ﷺ کا یہ فرمانا: وانہ لا نبی بعدی (اور میرے بعد کوئی نبی نہیں) اس بات پر کھلی ہوئی اور قاطع دلیل ہے کہ آنحضرتﷺ کے بعد کوئی غیر مستقل یا غیر تشریعی نبی بھی نہ آئے گا۔ اس لئے کہ انبیاء نبی اسرائیل جو تدبیر وسیاست اور نبیوں کی جانشینی کے لئے ظہور فرمایا کرتے تھے وہ مستقل اور صاحب کتاب وشریعت انبیاء نہیں ہوا کرتے تھے۔
دوم یہ کہ یہاں سرور کائنات ﷺ نے اپنی امت کا وہ شرف بھی بتا دیا جس میں وہ اپنا کوئی ہمسر نہیں رکھتی اور وہ شرف یہ ہے کہ اس کے خلفاء انبیائ، نبی اسرائیل کا منصب رکھیں گے اور ان سے تدبیر سیاست کی وہی خدمت بروئے کار آئے گی جو انبیاء نبی اسرائیل انجام دیا کرتے ہیں۔
سوم یہ کہ اس حدیث میں آنحضرتﷺ کا لا نبی بعدی کے فقرہ پر اکتفا نہ فرمانا اور سیکون خلفاء بڑھا دینا ایک اور نکتہ پر تنبیہ کے لئے بھی تھا، اور وہ نکتہ یہ تھا کہ شریعت محمدیہ نے دین الٰہی کی تکمیل کردی ہے اور اس کا صحیفہ (قرآن حکیم) صحف آسمانی میں مکمل ترین صحیفہ ہے اور یہ وہ صحیفہ ہے جس کی حفاظت ونگہداشت کی ذمہ داری خود اﷲ تعالیٰ نے اپنے اوپر لے لی ہے، اب اس میں کسی طرح کی تحریف یا کمی بیشی کبھی راہ نہ پائیگی۔ پس جب ایسا ہے تو انبیاء کے ظہور کی کیا ضرورت باقی رہ جاتی ہے؟ اور اس لئے میرے بعد اس شریعت کی اقامت اور میری امت کی تدبیر وسیاست کے لئے خلفاء میرے جانشین ہوں گے انبیاء مبعوث نہ ہوں گے۔