آہ، دور نہیں کہ سات آسمان زمین پر آر ہیں، زمین کا کلیجہ پھٹ جائے، پہاڑ چور چور ہوجائیں۔ مرزا کی عبارتیں نقل کرتے قلم تھراتا ہے۔ مگر حقیقت منصہ شہود پر کیونکر آئے گی۔
ایک اور عبارت سنو، ارشاد ہوتا ہے: ’’ماسوا اس کے یہ بھی تو سمجھو کہ شریعت کیا چیز ہے؟ جس نے اپنی وحی کے ذریعہ چند امر اور نہی بیان کئے اور اپنی امت کے لئے ایک قانون مقرر کیا وہی صاحب الشریعت ہوگیا۔ پس اس تعریف کی رو سے بھی ہمارے مخالف ملزم ہیں۔ (دم نہیں مار سکتے۔مؤلف) کیونکہ میری وحی میں امر بھی ہیں اور نہی بھی، مثلاً یہ الہام قل للمؤمنین یغضوا من ابصارہم ویحفظوا فروجہم ذلک ازکیٰ لہم یہ براہین احمدیہ میں درج ہے اور اس میں امر بھی ہے اور نہی بھی ‘ اور اس پر تیئس برس کی مدت بھی گزر گئی اور ایسا ہی اب تک میری وحی میں امر بھی ہوتے ہیں اور نہی بھی (اس پر سوال پیدا ہوا کہ مرزا قادیانی یہ تو قرآن مجید کی آیتیں ہیں اور تیرہ سو پچاس برس ہوئے کہ خاتم المرسلین محمد رسولﷺ پر نازل ہوئیں۔ تو مرزا قادیانی جواب میں گوہر فشاں ہوتے ہیں۔ مؤلف) اور کہو کہ شریعت سے وہ شریعت مراد ہے جس میں نئے احکام ہوں تو یہ باطل ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ ان ہذا لفی الصحف الاولیٰ صحف ابراہیم وموسیٰ (یعنی قرآنی تعلیم توریت میں بھی موجود ہے۔) اور اگر یہ کہو کہ شریعت وہ ہے جس میں باستیفاء (تمام مؤلف) امرونہی کا ذکر ہو تو یہ بھی باطل ہے کیونکہ اگر توریت یا قرآن شریف میں باستیفا احکام شریعت کا ذکر ہوتا تو پھر اجتہاد کی ضرورت نہ رہتی۔‘‘
(اربعین نمبر۴ ص۶، خزائن ج۱۷ ص۴۳۵)
اسی مقام پر مرزا قادیانی فٹ نوٹ میں فرماتے ہیں: ’’اب دیکھو خدا نے میری وحی اور میری بیعت کو نوح کی کشتی قرار دیا‘ اور تمام انسانوں کے لئے اس کو مدار نجات ٹھہرایا جس کی آنکھیں ہوں دیکھے اور جس کے کان ہوں سنے۔‘‘ (اربعین نمبر۴، ص۶ خزائن ج۱۷ ص۴۳۵ حاشیہ)
قارئین! اب کیا باقی رہا؟ مرزا قادیانی نبی ہیں، رسول ہیں، دارائے شریعت ہیں، صاحب امت ہیں، ان پر ایمان لے آنا مدار نجات ہے، قرآن کا محمد رسول اللہﷺ کی نسبت ’’ولکن رسول اﷲ وخاتم النّبیین‘‘ فرمانا (خاکم بدہن) غلط، رسول اﷲﷺ کا اپنی نسبت ختم بی النبییون وختم بی الرسل فرمانا (نعوذ باﷲ) خطا، امت محمدیہ کا اس معنے میں ختم نبوت کے عقیدہ پر عہد نبوت سے لے کر آج تک اجماع، (نعوذ باﷲ من ذلک) ایک گمراہی ہے۔ محمد رسول اﷲﷺ نے قرآن کی غلط تفسیر فرمائی (معاذ اﷲ) خلفائے راشدین