جس نے نبیوں کو نبوت کے جام عطا کئے‘ جب میری باری آئی تو اس نے یہ جام (نبوت) لبالب مجھے عطا کیا۔ (ملاحظہ ہو نزول المسیح ص۹۹،خزائن ج۱۸ ص۴۷۷)
انبیاء گرچہ بودہ اند بسے
من بعرفان نہ کمترم زکے
یوں تو نبی بہت سے گزرے ہیں، مگر عرفان الٰہی میں میرا مقام کسی نبی سے پست نہیں۔
کم نیم زاں ہمہ بروئے یقین
ہر کہ گوید دروغ ہست لعین
یقین کرو میں ان (نبیوں) میں سے کسی نبی سے بھی مرتبت میں کم نہیں جھوٹے پر خدا کی لعنت۔ (ملاحظہ ہو نزول المسیح ص۹۹، خزائن ج۱۸ ص۴۷۷)
منم مسیح زماں ومنم کلیم خدا
منم محمد واحمد کہ مجتبیٰ باشد
ہاں میں کلیم ہوں، میں مسیح موعود ہوں، ہاں میں محمد مجتبیٰ ہوں، ہاں میں احمد مجتبیٰ ہوں۔
(تریاق القلوب ص۳، خزائن ج۱۵ ص۱۳۴)
مرزا قادیانی کی ایک اور عبارت ملاحظہ ہو، دجل وفریب کی انتہا ہے‘ لکھتے ہیں: ’’لیکن اگر کوئی شخص اس خاتم النّبیین میں ایسا گم ہو کہ بباعث نہایت اتحاد اور نفی غیریت کے اسی کا نام پالیا ہو اور صاف آئینہ کی طرح محمدی چہرہ کا انعکاس ہوگیا ہو۔ (اپنی جانب اشارہ ہورہا ہے۔ مؤلف) تو وہ بغیر مہر توڑنے کے نبی کہلائے گا کیونکہ وہ محمد ہے گو ظلی طور پر‘ پس باوجود اس شخص کے دعوے نبوت کے جس کا نام ظلی طور پر محمد اور احمد رکھا گیا ہے۔ (اپنی جانب اشارہ ہو رہا ہے۔ مؤلف) پھر بھی سیدنا محمد ﷺ خاتم النّبیین ہی رہا، کیونکہ یہ محمد ثانی (خود مرزا قادیانی) اسی محمدﷺ کی تصویر اور اسی کا نام ہے۔‘‘ (ملاحظہ ہو ایک غلطی کا ازالہ ص۳، خزائن ج۱۸ ص۲۰۹) اے غلامان محمد، اے شہنشاہ کونین کے غلامی پر ناز کرنیوالو، اور اے تاجدار مدینہ کے نام پاک پر نقد جاں نچھاور کرنے والو، سنتے ہو، اس مغل زادہ قادیان کا چہرہ، صاحب والضحیٰ کے چہرہ پر نور کا عکس ہے؟ یہ مغل زادہ قادیان صاحب ’’دنی فتدلی فکان قاب قوسین او ادنیٰ‘‘ کی تصویر ہے! ہاں یہ مغل زادہ قادیان محمد ثانی ہے۔