اس دوبارہ تشریف لانے کے سوا اس کے اور کیا معنی ہوسکتے ہیں کہ آنے والے اللہ کے وہی نبی ہیں جو ایک بار آچکے ہیں اور یہ ایک بار آچکنے والا نبی عیسیٰ بن مریم بنت عمران ہے اللہ کا یہی نبی بعینہ دوبارہ آنے والا ہے اور جب ایسا ہے تو کیا یہ بالکل ظاہر نہیں کہ گو ہماری آنکھوں سے اوجھل ہے۔ مگر وہ ابھی زندہ ہے؟ (صلی اﷲ علیہ وعلی امہ الطاہرۃ المطہرۃ العذراء )
جب کہا جائے کہ لارڈ ولنگڈن دوبارہ ہندوستان آئے ہیں تو اس جملہ کے سوا اس کے اور کیا معنے ہوسکتے ہیں کہ یہ وہی شخص ہے جو اس سے پیشتر ایک بار ہندوستان آچکا ہے؟ گو یا ہندوستان سے دور تھا مگر زندہ تھا اب نائب السلطنت کے منصب پر فائز ہوکر دوبارہ ہندوستان آیا ہے۔
پھر مرزا قادیانی کا ٹکڑا بھی اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام…دنیا پر اتر آئیں گے۔ کس قدر صاف ہے؟
مرزاقادیانی کی ایک اور روشن تر عبارت سنئے، فرماتے ہیں۔ ’’صحیح مسلم کی حدیث میں جو یہ لفظ موجود ہے کہ حضرت مسیح علیہ السلام جب آسمان سے اتریں گے تو ان کا لباس زرد رنگ کا ہوگا۔‘‘ (ملاحظہ ہو ازالہ اوہام ص۸۱، خزائن ج۳ ص۱۴۲)
ایک اور مقام پر فرماتے ہیں: ’’دیکھو میری بیماری کی نسبت بھی آنحضرتﷺ نے پیشینگوئی کی تھی جو اس طرح وقوع میں آئی کہ آپ نے فرمایا تھا کہ مسیح آسمان پر سے جب اترے گا تو دو زرد چادریں اس نے پہنی ہوں گی سو اس طرح مجھے دو بیماریاں ہیں۔‘‘ (ملفوظات احمدیہ ج۸ ص۴۴۵) (مراق اور سلسل البول) سبحان اللہ! اسی طرح (ایام الصلح (اردو) ص۱۳۶، خزائن ج۱۴ ص۳۸۱) پر مرزا قادیانی کہتے ہیں: ’’اس پر اتفاق ہوگیا ہے کہ مسیح کے نزول کے وقت اسلام دنیا پر پھیل جائے گا اور ملل باطلہ ہلاک ہوجائیں گے اور راست بازی ترقی کرے گی۔‘‘
مرزا قادیانی حضرت مسیح علیہ السلام کے آسمان سے نازل ہونے کا کس صفائی کے ساتھ اعتراف فرما رہے ہیں! اس بات کا بھی کس زور کے ساتھ اعلان کررہے ہیں کہ جب حضرت مسیح آئیں گے اسلام سارے عالم میں پھیل جائے گا۔ تمام دوسرے ادیان فنا ہوجائیں گے۔ ایک ہی دین باقی رہے گا اور وہ دین اسلام ہوگا۔ ہمیں اس رسالہ میں براہ راست تو مرزا قادیانی کے اعتراف حیات مسیح اور نزول مسیح علیہ السلام سے سروکار ہے مگر تبعاً قارئین کرام کے پیش نگاہ تین باتیں اور رکھ دینی چاہتا ہوں۔