حقیقت کس طرح بادل کی گرج، برق کی چمک اور سورج کی تابنا کی کے ساتھ ظاہر ہوئی ہے۔ ’’پیر قادیان‘‘ کے حلقہ بگوش آئیں اور دیکھیں۔
حیات ونزول مسیح کو تم اگلوں کا ڈھکوسلا بتاتے ہو اور اس عقیدہ کی خاک اڑاتے ہو، لکھتے ہو: ’’اسی عقیدہ حیات مسیح کی وجہ سے سینکڑوں فرزاندان توحید اسلام کو خیر باد کہہ کر حلقہ بگوش عیسائیت ہوگئے۔‘‘ مگر دیکھو تمہارے پیرومرشد کو کس طرح اس سچائی کا اعتراف کرنا پڑا ہے۔
کیا لطف جو غیر پردہ کھولے
جادو وہ جو سر چڑھ کے بولے
مرزاقادیانی اپنی مایۂ ناز کتاب (براہین احمدیہ ص۴۹۸،۴۹۹، خزائن ج۱ ص۵۹۳ حاشیہ) میں لکھتے ہیں: ’’ہو الذی ارسل رسولہ بالہدیٰ ودین الحق لیظہرہ علی الدین کلہ‘‘ یہ آیت جسمانی اور سیاست ملکی کے طور پر حضرت مسیح کے حق میں پیشین گوئی ہے اور جس غلبہ کاملہ دین اسلام کا وعدہ دیا گیا ہے۔ وہ غلبہ مسیح کے ذریعہ سے ظہور میں آئے گا اور جب مسیح علیہ السلام دوبارہ اس دنیا میں تشریف لائیں گے تو ان کے ہاتھ سے دین اسلام جمیع آفاق واقطار میں پھیل جائے گا۔‘‘
آگے چل کر مرزا قادیانی توضیح مزید فرماتے ہیں: ’’وہ زمانہ بھی آنے والا ہے کہ جب خدائے تعالیٰ مجرمین کے لئے شدت اور عنف اور قہر اور سختی کو استعمال میں لائے گا اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام نہایت جلالیت کے ساتھ دنیا پر اتریں گے۔‘‘
(براہین احمدیہ ص۵۰۵، خزائن ج۱ص۶۰۱ حاشیہ)
قارئین کرام! یہ عبارتیں اپنا مدعا بتانے میں کتنی روشن ہیں! کھلا کھلا اعتراف ہے کہ یہ آیت ’’ہو الذی ارسل رسولہ بالہدی ودین الحق لیظہرہ علی الدین کلہ (سورہ صف)‘‘ حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کے باب میں ہے: جو گو ابھی نہیں آئے ہیں مگر آئیں گے اور جب آئیں گے تب اسلام سارے عالم میں پھیل جائے گا اور تمام دوسری ملیتوں پر اسے پورا پورا غلبہ حاصل ہوگا، تمام دوسری ملتیں ان کے ہاتھوں مٹا دی جائیں گی اور اسلام زندگی پائے گا۔ یہ ربانی پیش گوئی پوری ہوگی اور اس کی تکمیل کے لئے حضرت عیسیٰ علیہ السلام دوبارہ اس دنیا میں تشریف لائیں گے۔