السّمٰوت یتفطرن منہ وتنشق الارض وتخر الجبال ہداً (مریم)
’’میرزااے قادیان‘‘ کی گستاخ طرازیوں کے نمونے دیکھو، نقل کرتے قلم کانپتا ہے۔ کہتا ہے ؎
اینک منم کہ حسب بشارات آمدم
عیسے کجاست تا بہ نہد پا بہ منبرم
(ازالہ اوہام، ص۱۵۸، خزائن ج۳ ص۱۸۰)
وہ میں ہوں جس کی آمد کی بشارتیں نبیوں نے دیں۔ عیسیٰ کی کیا مجال جو میرے ممبر پر قدم دھر سکے۔
پھر فرماتے ہیں ؎
ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو
اس سے بہتر غلام احمد ہے
(دافع البلاء ص۲۰، خزائن ج۱۸ ص۲۴۰)
ایک دوسرے مقام پر فرماتے ہیں: ’’تم کہتے ہو مسیح کلمۃ اﷲ ہے۔ہم کہتے ہیں ہمیں خدا نے اس سے بھی زیادہ درجہ دیا۔‘‘(اخبار بدر۷؍نومبر۱۹۰۲ئ) ایک اور مقام پر فرماتے ہیں: ’’مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر مسیح ابن مریم میرے زمانہ میں ہوتا تو جو کام میں کرسکتا ہوں وہ نہ کرسکتا اور وہ نشان جو مجھ سے ظاہر ہوا ہے وہ ہر گز نہ دکھا سکتا۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۴۸، خزائن ج۲۲ ص۱۵۲) اک اور مقام پر لکھتے ہیں: ’’خدا نے اس امت میں سے مسیح موعود بھیجا جو اس پہلے مسیح سے اپنی تمام شان میں بڑھ کر ہے۔‘‘(حقیت الوحی ص۱۴۸، خزائن ج۲۲ ص۱۵۲) آگے چل کر فرماتے ہیں: ’’وہ خدا جو مریم کے بیٹے کے دل پر اترا تھا وہی میرے دل پر اترا ہے مگر اپنی تجلی میں اس سے زیادہ۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۲۷۴، خزائن ج۲۲ ص۲۸۶)
یہ ’’مشتے نمونہ از خروارہے‘‘ ہے۔ ڈھونڈھو گے تو مرزا قادیانی کی تصانیف میں مشکل سے کوئی صفحہ اس قسم کی لن ترانیوں سے خالی پائو گے۔
مگر دیکھو وہ جو فرمایا ہے اللہ رب العزت نے: ’’ بل ۱؎ نقذف بالحق علی الباطل فید مغہ فاذا ہو زاحق (سورۃ الانبیاء )‘‘