آیۃ من آیات اﷲ الباہرہ وحجۃ من حجۃ البالغۃ حضرت شاہ ولی اللہؒ ترجمہ میں فرماتے ہیں: وبسبب گفتن ایشان ہر آئینہ ما کشتیم مسیح عیسیٰ پسر مریم راکہ فی الواقع پیغامبر خدا بودونہ کشتہ انداورا وبردارنہ کردہ انداورا ولیکن مشتبہ شدبر ایشان، وہر آئینہ کسانیکہ اختلاف دارند درباب عیسیٰ درشک انداز حال او ونیست ایشان را بآں یقینے لیکن پر وی ظن میکنند، وبیقین نہ کشتہ اند اور ابلکہ برداشت خدائے تعالیٰ اورا بسوئے خود وہست خدا غالب واستوارکار۔‘‘
حضرت شاہ عبدالقادرؒ اس آیت کریمہ کا ترجمہ یوں کرتے ہیں: ’’اور اس کہنے پر کہ ہم نے مارا مسیح عیسیٰ مریم کے بیٹے کو جو رسول تھا اللہ کا اور نہ اس کو مارا ہے اور نہ سولی پر چڑھایا۔ ولیکن وہی صورت بن گئی، ان کے آگے اور جو لوگ اس میں کئی باتیں نکالتے ہیں وہ اس جگہ شبہ میں پڑے ہیں۔ کچھ نہیں ان کو اس کی خبر، مگر اٹکل پر چلنا اور اس کو مارا نہیں بے شک۔ بلکہ اس کو اٹھا لیا اللہ نے اپنی طرف اور ہے اللہ زبردست حکم والا۔‘‘
اللہ اللہ! جس گرامی قدر پیغامبر کا طغرا ئے امتیاز ’’بکلمۃ۱؎ منہ‘‘ اور ’’وجیہاً فی الدنیا والآخرۃ ومن المقربین ‘‘قرار پائے۔ جس اولوالعزم نبی کے پرچم نبوت پر ’’ویکلم۲؎ الناس فی المہد وکہلاً ومن الصالحین لہرائے۔ جس صاحب شریعت وکتاب رسول کی شان اللہ تعالیٰ اور ’’بل۳؎ رفعہ اﷲ الیہ‘‘ اور ’’ور۴؎افعک الیّ‘‘ فرما کر جتائے۔ اللہ تعالیٰ کے جس ’’مقرب فرشتے‘‘ کے بیان حال میں جناب سرور انبیاء وفخر رسل (فداء ابی وامی) کی زبان مبارک پر محبت سے کلمہ اخی (میرا بھائی) آئے۔ اس کی بارگاہ میں یہ گستاخیاں؟ تکا۵؎د
۱؎ سورہ ال عمران، پوری آیت کا ترجمہ یوں ہے: جب کہا فرشتوں نے اے مریم اللہ تجھ کو بشارت دیتا ہے ایک اپنے حکم کی جس کا نام مسیح مریم کا بیٹا مرتبے والا دنیا میں اور آخرت میں اور نزدیک والوں میں۔
۲؎ {اور باتیں کرے گا لوگوں سے جب ماں کی گود میں ہوگا اور جب پوری عمر کا ہوگا اور نیک بختوں میں ہے۔}
۳؎ بلکہ اس کو اٹھا لیا اللہ نے اپنی طرف۔
۴؎ اور اٹھا لوں گا اپنی طرف
۵؎ ابھی آسمان پھٹ پڑیں اس بات سے اور ٹکڑے ہو زمین اور گر پڑیں پہاڑ ڈھے کر