پڑھے اور علم طب خود اپنے باپ مرزا غلام مرتضیٰ سے پڑھا۔‘‘ سو اپنے معیار مقرر کردہ کی رو سے جھوٹے ثابت ہوئے یا نہ ہوئے اور ضرور ہوئے۔ آئو مرزا قادیانی کے حواریو کوئی رسول بتاؤ جس نے بنی نوع سے پڑھا ہو۔
میں یک صد روپیہ انعام دوں گا۔ لیکن شرط یہ ہے کہ ثبوت بھی کتاب اﷲ سے ہو۔ دروغ نمبر۲ ’’یہ بات بالکل غیر معقول ہے کہ آنحضرتﷺ کے بعد کوئی ایسا نبی آنے والا ہے کہ جب لوگ نماز کے لئے مساجد کی طرف دوڑیں گے۔ تو وہ کلیسا کی طرف بھاگے گا اور جب لوگ قرآن شریف پڑھیں گے تو وہ انجیل کھول بیٹھے گا اور جب لوگ عبادت کے لئے کعبہ کی طرف منہ کریں گے تو وہ بیت المقدس کی طرف متوجہ ہوگا۔ اور شراب پئے گا اور سؤر کا گوشت کھائے گا اور اسلام کے حرام وہلال کی پرواہ نہیں رکھے گا۔ کیا کوئی عقل تجویز کرسکتی ہے کہ اسلام کے لئے یہ مصیبت کا دن ابھی باقی ہے۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۲۹، خزائن ج۲۲ ص۳۱) یہ بھی بڑا ڈبل جھوٹ ہے وگرنہ کوئی مرزائی کسی معتبر کتاب کا حوالا بتلائے۔ وفان لم تفعلوا ولن تفعلوا فاالتقو النار التی وقود ہا الناس والحجارۃ درو غ نمبر۳ ’’واضح ہو کہ احادیث نبویہ میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ آنحضرت کی امت میں سے ایک شخص پیدا ہوگا جو عیسیٰ بن مریم کہلائے گا اور نبی کے نام سے موسوم کیا جائے گا۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۳۹۰، خزائن ج۲۲ ص۴۰۶) یہ بھی جھوٹ ہے کوئی مرزائی کسی معتبر کتاب احادیث سے دکھلا ئے۔ میں اس کو ۵سونقد انعام دوں گا۔
ناظرین کو اس بات کا بھی خیال رہے۔ مرزا قادیانی لکھتے ہیں کہ: ’’جب ایک بات میں کوئی جھوٹا ثابت ہوجائے تو پھر اس کی دوسری باتوں میں بھی اس پر اعتبار نہیں رہتا۔‘‘ (چشمہ معرفت ص۲۲۴، خزائن ج۳۳ ص۲۳۱) اس لئے مرزا قادیانی کی بھی کسی بات پر بھی اعتبار نہیں ہوسکتا۔ اور سنئے مرزا قادیانی کا فرمان ہے کہ: ’’اس وجود اعظم کے بے شمار ہاتھ اور بے شمار پیر ہیں اور طول رکھتا ہے اور تندوے کی طرح اس کی تاریں بھی ہیں۔‘‘ ملاحظہ ہو (توضیح المرام ص۷۵، خزائن ج۳ ص۹۰) اور فرماتے ہیں۔ ’’خدا تعالیٰ بھی ایک نیا نیا خدا ہوکر نئے اور خاص طور پر اس سے تعلق پکڑتا ہے۔ الہامی کتاب (فتح اسلام ص۳۵، خزائن ج۳ ص۵۹) اور فرماتے ہیں کہ: ’’خدا تعالیٰ کس قدر پردہ اپنے پاک اور روشن چہرے سے اتار کر ان سے باتیں کرتا ہے۔‘‘ (ضرورت الامام ص۱۳، خزائن ج۱۳