ص۴۸۳) حالانکہ قرآن کریم میں ہے۔ لیس کمثلہ شیء یعنی نہیں مثل اس کی کوئی شیء دیگر جب خداوند کریم بقول مرزا قادیانی پرانا نیا ہماری طرح ہوتا ہے۔ تو پھر ممکن ہوا کہ کسی روز ضعف پیری سے فوت ہوجائے گا۔ بتلائے مرزا قادیانی سچے یا کہ خداوند کریم جس کا ارشاد ہے۔ الحیی القیوم خداوند کریم سچا ہے اور مرزا قادیانی جھوٹے ہیں۔
دیگر مرزا قادیانی کا یہ فرمانا کہ خدا کسی قدر پردہ اپنے چہرے سے اتار اتار کر ان سے باتیں کرتا ہے۔ یہ بھی غلط ہے کیونکہ حدیث صحیح میں ہے: ’’عن ابی موسیٰ قال قال رسول اﷲﷺ ان اﷲ لا ینام حجابہ النور کشفہا لاحرقت سبحات وجہ ما انتہیٰ الیہ بصرہ (کنز العمال ج۱ ص۲۲۶، حدیث نمبر۱۱۳۹)‘‘ {یعنی خدا تعالیٰ کا حجاب نور ہے اگر اس کو اٹھائے تو جہاں تک اس کی نظر پہنچتی ہے وہاں تک اس کے انوار سب کو جلا دیں گے۔} یہ حدیث مسلم شریف اور ابن ماجہ میں ہے اس سے ظاہر ہے کہ مرزا قادیانی کا دعویٰ محض جھوٹا ہے۔ دیگر مرزا قادیانی کا فرمانا فقیر مرزا دو المیالوی کے متعلق کہ اس کے بہت مرید تھے۔ بالکل جھوٹ اور نا واقفوں کے دھوکہ دینے کے لئے لکھا ہے۔ وگرنہ کوئی قادیانی ایک اس کے مرید کا نام تو بتادے اور یہ جو کہا ہے کہ اس نے دعویٰ کیا کہ آئندہ رمضان تک یہ شخص یعنی یہ عاجز طاعون سے ہلاک ہوجائے گا۔ بالکل جھوٹ دیگر مرزا قادیانی کا فرمانا کہ خداوند کریم نے قرآن شریف میں ایک جگہ یہ بھی فرمایا تھا کہ آخری زمانہ میں مذاہب کی جنگ ہوگی اور یہ دریا کی لہروں کی طرح ایک مذہب دوسرے مذہب پر گرے گا اس کو نابود کردے اور لوگ اس جنگ وجدال میں مشغول ہوں گے کہ اس فیصلہ کے کرنے کے لئے خدا آسمان سے قرنا میں اپنی آواز پھونکے گا۔ وہ قرنا کیا ہے وہ اس کا نبی ہوگا۔ دروغ بے فروغ ہے وگرنہ کوئی قادیانی بتلائے کہ قرآن کریم کے کس مقام میں ہے۔ ہرگز نہیں بتا سکیں گے۔ ولو کان بعضہم لبعض ظہیرا۔
اک جھوٹ ہوا تو تجھ کو سنائوں میں ہم نشین
باہر حد شمار سے ہیں مرزا کے جھوٹ
میں دل سے مانتا ہوں کہ یہ بھی ہے اک کمال
بے خوف ہوکے بولنا اور پھر بلا کے جھوٹ
جھوٹوں کا تھیلہ اسے کہنا مناسب نہیں
جھوٹوں کا بادشاہ اسے کہہ دیں تو کیا خطر
لعنت اﷲ علی الکاذبین!